Al-Quran-al-Kareem - Aal-i-Imraan : 96
اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّ هُدًى لِّلْعٰلَمِیْنَۚ
اِنَّ : بیشک اَوَّلَ : پہلا بَيْتٍ : گھر وُّضِعَ : مقرر کیا گیا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے لَلَّذِيْ : جو بِبَكَّةَ : مکہ میں مُبٰرَكًا : برکت والا وَّھُدًى : اور ہدایت لِّلْعٰلَمِيْنَ : تمام جہانوں کے لیے
بیشک پہلا گھر جو لوگوں کے لیے مقرر کیا گیا، یقینا وہی ہے جو بکہ میں ہے، بہت بابرکت اور جہانوں کے لیے ہدایت ہے۔
اِنَّ اَوَّلَ بَيْتٍ : یہ یہود کے دوسرے شبہ کا جواب ہے کہ ابراہیم ؑ نے شام کی طرف ہجرت کی اور ان کی اولاد میں سے تمام انبیاء شام میں ہوئے، ان کا قبلہ بیت المقدس تھا اور مسلمانوں نے اس قدیم قبلہ کو چھوڑ کر کعبہ کو قبلہ بنا لیا ہے، پھر یہ ملت ابراہیم کے متبع کیسے ہوسکتے ہیں ؟ قرآن نے بتایا کہ دنیا میں سب سے پہلا عبادت خانہ تو کعبہ ہے، جو ”بکہ“ میں ہے۔ بکہ مکہ ہی کا نام ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے شرف قبولیت بخشا۔ اس پر بہت سے واضح دلائل موجود ہیں۔ جن میں سے ایک دلیل یہ ہے کہ دور جاہلیت سے یہ محترم چلا آ رہا ہے کہ اگر کسی کے باپ کا قاتل بھی اس میں داخل ہوجائے تو وہ اس سے تعرض نہیں کرتا، نیز اس میں مقام ابراہیم، یعنی وہ پتھر ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ اس کے بانی ابراہیم ؑ ہیں اور یہ کہ یہی ابراہیمی قبلہ ہے، کیونکہ بیت المقدس کی تعمیر کعبۃ اللہ سے چالیس برس بعد ہوئی۔ ابو ذر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا : ”اے اللہ کے رسول ! روئے زمین پر سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی ؟“ آپ نے فرمایا : ”مسجد حرام۔“ پوچھا : ”پھر کون سی ؟“ آپ نے فرمایا : ”مسجد اقصیٰ۔“ پوچھا : ”ان دونوں کے درمیان کتنی مدت ہے ؟“ آپ نے فرمایا : ”چالیس سال۔“ [ بخاری، أحادیث الأنبیاء، بابٌ : 3366 ]
Top