Al-Quran-al-Kareem - Al-Ahzaab : 47
وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِیْرًا
وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دیں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں (جمع) بِاَنَّ : یہ کہ لَهُمْ : ان کے لیے مِّنَ اللّٰهِ : اللہ (کی طرف) سے فَضْلًا : فضل كَبِيْرًا : بڑا
اور ایمان والوں کو خوشخبری دے کہ بیشک ان کے لیے اللہ کی طرف سے بہت بڑا فضل ہے۔
وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِيْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِيْرًا : ”فضلا“ کا معنی زائد ہونا، یعنی برتری ہے، جیسا کہ فرمایا : (مَا ھٰذَآ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ ۙ يُرِيْدُ اَنْ يَّتَفَضَّلَ عَلَيْكُمْ) [ المؤمنون : 24 ] ”یہ نہیں ہے مگر تمہارے جیسا ایک بشر، جو چاہتا ہے کہ تم پر برتری حاصل کرے۔“ یعنی اے نبی ! مومنوں کو بشارت دے دے کہ انھیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت بڑی برتری عطا ہونے والی ہے۔ کفار کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے مسلمانوں کو عطا ہونے والے فضل اور برتری کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورة شوریٰ میں فرمایا : (تَرَى الظّٰلِمِيْنَ مُشْفِقِيْنَ مِمَّا كَسَبُوْا وَهُوَ وَاقِـــعٌۢ بِهِمْ ۭ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فِيْ رَوْضٰتِ الْجَـنّٰتِ ۚ لَهُمْ مَّا يَشَاۗءُوْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۭ ذٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيْرُ) [ الشورٰی : 22 ] ”تو ظالموں کو دیکھے گا کہ اس سے ڈرنے والے ہوں گے جو انھوں نے کمایا، حالانکہ وہ ان پر آکر رہنے والا ہے اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے وہ جنتوں کے باغوں میں ہوں گے، یہی بہت بڑا فضل ہے۔“ اور دوسری امتوں کے اہل ایمان کے مقابلے میں اس امت کی برتری کا ذکر سورة بقرہ کی آیت (143) اور آل عمران کی آیت (110) کی تفسیر میں ملاحظہ فرمائیں۔ علاوہ ازیں ہماری امت کی دوسری امتوں پر برتری یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہم میں وہ پیغمبر مبعوث فرمایا جو سید ولد آدم ہے اور جس طرح آپ ﷺ کو سب انبیاء سے افضل بنایا اسی طرح آپ کی امت کو دوسری امتوں پر فضیلت اور برتری عطا فرمائی۔ عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (إِنَّمَا بَقَاؤُکُمْ فِیْمَا سَلَفَ قَبْلَکُمْ مِنَ الْأُمَمِ کَمَا بَیْنَ صَلاَۃِ الْعَصْرِ إِلٰی غُرُوْبِ الشَّمْسِ ، أُوْتِيَ أَہْلُ التَّوْرَاۃِ التَّوْرَاۃَ فَعَمِلُوْا حَتّٰی إِذَا انْتَصَفَ النَّہَارُ عَجَزُوْا، فَأُعْطُوْا قِیْرَاطًا قِیْرَاطًا، ثُمَّ أُوْتِيَ أَہْلُ الْإِنْجِیْلِ الْإِنْجِیْلَ فَعَمِلُوْا إِلٰی صَلاَۃِ الْعَصْرِ ، ثُمَّ عَجَزُوْا، فَأُعْطُوْا قِیْرَاطًا قِیْرَاطًا، ثُمَّ أُوْتِیْنَا الْقُرْآنَ فَعَمِلْنَا إِلٰی غُرُوْبِ الشَّمْسِ ، فَأُعْطِیْنَا قِیْرَاطَیْنِ قِیْرَاطَیْنِ ، فَقَالَ أَہْلُ الْکِتَابَیْنِ أَيْ رَبَّنَا ! أَعْطَیْتَ ہٰؤُلاَءِ قِیْرَاطَیْنِ قِیْرَاطَیْنِ ، وَأَعْطَیْتَنَا قِیْرَاطًا قِیْرَاطًا، وَ نَحْنُ کُنَّا أَکْثَرَ عَمَلاً ؟ قَالَ قَال اللّٰہُ عَزَّ وَ جَلَّ ہَلْ ظَلَمْتُکُمْ مِنْ أَجْرِکُمْ مِنْ شَيْءٍ ؟ قَالُوْا لَا، قَالَ فَہُوَ فَضْلِيْ أُوْتِیْہِ مَنْ أَشَاءُ) [ بخاري، مواقیت الصلاۃ، باب من أدرک رکعۃ من العصر قبل الغروب : 557 ] ”تم سے پہلی قوموں کے مقابلے میں تمہارا عرصہ اتنا ہے جتنا عصر سے غروب آفتاب تک۔ اہل تورات کو تورات دی گئی، انھوں نے کام کیا، جب دوپہر ہوئی تو وہ تھک کر رہ گئے تو انھیں ایک ایک قیراط دیا گیا، پھر اہل انجیل کو انجیل دی گئی، انھوں نے عصر کی نماز تک کام کیا، پھر تھک کر رہ گئے، انھیں بھی ایک ایک قیراط دیا گیا۔ پھر ہمیں قرآن دیا گیا تو ہم نے سورج غروب ہونے تک کام کیا تو ہمیں دو دو قیراط دیے گئے، تو دونوں کتابوں والے کہنے لگے : ”اے ہمارے رب ! تو نے انھیں دو دو قیراط دیے اور ہمیں ایک ایک قیراط دیا، حالانکہ ہم نے زیادہ کام کیا ؟“ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :”کیا میں نے تمہاری مزدوری میں کچھ کمی کی ہے ؟“ انھوں نے کہا : ”نہیں !“ فرمایا : ”پھر یہ میرا فضل ہے، میں جسے چاہتا ہوں دیتا ہوں۔“
Top