Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Quran-al-Kareem - Al-Ahzaab : 56
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓئِكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ١ؕ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
وَمَلٰٓئِكَتَهٗ
: اور اس کے فرشتے
يُصَلُّوْنَ
: درود بھیجتے ہیں
عَلَي النَّبِيِّ ۭ
: نبی پر
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
صَلُّوْا
: درود بھیجو
عَلَيْهِ
: اس پر
وَسَلِّمُوْا
: اور سلام بھیجو
تَسْلِيْمًا
: خوب سلام
بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر صلوٰۃ بھیجتے ہیں، اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اس پر صلوٰۃ بھیجو اور سلام بھیجو، خوب سلام بھیجنا۔
اِنَّ اللّٰهَ وَمَلٰۗىِٕكَتَهٗ يُصَلُّوْنَ عَلَي النَّبِيِّ۔۔ : لفظ ”صلاۃ“ کی تفسیر اس سے پہلے آیت (43) میں گزر چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نسبت سے اور فرشتوں اور مومنوں کی نسبت سے ”صلاۃ“ کا کیا معنی ہے۔ اس سورت میں رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حاصل ہونے والی کئی خصوصیات کا ذکر فرمایا، مثلاً آپ کا مومنوں پر ان کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھنا، آپ کے لیے چار سے زیادہ بیویوں کا حلال ہونا، آپ کا خاتم النّبیین ہونا، آپ کی بیویوں کا امہات المومنین ہونا، ان کے حجاب و احترام کا خصوصی اہتمام اور آپ ﷺ کے بعد آپ کی ازواج سے نکاح کی حرمت وغیرہ۔ ”اِنَّ“ کا لفظ عموماً تعلیل کے لیے، یعنی پہلی باتوں کی علت بیان کرنے کے لیے آتا ہے۔ زیر تفسیر آیت میں مسلمانوں کو رسول اللہ ﷺ کے ان بلند مراتب کا خاص خیال رکھنے اور ان کے تحفظ و احترام کا حکم دینے کی وجہ ذکر فرمائی۔ ابن کثیر فرماتے ہیں : ”مقصود اس آیت سے یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ”ملأ اعلیٰ“ یعنی آسمانوں کی بلند مجلس میں اپنے بندے اور نبی کے مرتبہ و منزلت کی بلندی کی خبر دے رہا ہے کہ خود اللہ تعالیٰ آپ کی تعریف و ثنا کرتا اور آپ پر رحمتیں اور برکتیں نازل فرماتا ہے اور اس کے فرشتے بھی آپ کے لیے رحمت و مغفرت اور بلندی درجات کی دعا کرتے ہیں۔ آسمانوں والوں کی خبر دے کر اب زمین والوں کو حکم دیتا ہے کہ تم بھی آپ پر صلاۃ وسلام بھیجو، تاکہ آپ کی تعریف و ثنا پر اور آپ کے لیے مغفرت و رحمت اور برکت کی دعا پر عالم علوی (آسمانوں والے) اور عالم سفلی (زمین والے) سب متحد ہوجائیں۔“ 3 آیت کے آخری الفاظ سے ظاہر ہے کہ کلام میں کچھ الفاظ حذف ہیں، جو خود بخود معلوم ہو رہے ہیں، یعنی ”وَسَلِّمُوْا تَسْلِــيْمًا“ سے ظاہر ہے کہ آیت کی ابتدا اس طرح ہے : ”إِنَّ اللّٰہَ وَ مَلَاءِکَتَہُ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِيِّ وَ یُسَلِّمُوْنَ“ اسے احتباک کہتے ہیں اور یہ کلام الٰہی کے حسن کا ایک مظہر ہے۔ (بقاعی) انبیاء ؑ پر اللہ تعالیٰ کے سلام کا ذکر قرآن میں الگ الگ بھی آیا ہے، جیسے : (سلم علی نوح فی العلمین) ، (سلم علی ابراھیم) وغیرہ اور اکٹھا بھی آیا ہے، جیسے : (سلم علی المرسلین) [ دیکھیے الصافات : 79، 109، 181 ] 3 رسول اللہ ﷺ سے آپ پر صلاۃ کے لیے کئی الفاظ مروی ہیں، جو سبھی اس مقصد کے لیے پڑھے جاسکتے ہیں۔ ان میں زیادہ مشہور کعب بن عجرہ ؓ کی حدیث ہے، وہ فرماتے ہیں : (سَأَلْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ فَقُلْنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! کَیْفَ الصَّلَاۃُ عَلَیْکُمْ أَھْلَ الْبَیْتِ ؟ فَإِنَّ اللّٰہَ قَدْ عَلَّمَنَا کَیْفَ نُسَلِّمُ ، قَالَ قُوْلُوْا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاھِیْمَ وَ عَلٰی آلِ إِبْرَاھِیْمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ، اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی إِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاھِیْمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ) [ بخاري، أحادیث الأنبیاء، باب : 3370 ] ”ہم نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا : ”ہم نے کہا : ”آپ اہل بیت (گھر والوں) پر صلاۃ کس طرح ہے ؟ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ تو سکھا دیا ہے کہ ہم آپ پر سلام کیسے بھیجیں۔“ آپ ﷺ نے فرمایا : ”تم یوں کہو کہ اے اللہ ! محمد اور آل محمد پر صلاۃ بھیج، جیسے تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر صلاۃ بھیجی، بیشک تو تعریف کیا ہوا بزرگی والا ہے اور اے اللہ ! محمد اور آل محمد پر برکتیں نازل فرما، جس طرح تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر برکتیں نازل فرمائیں، بیشک تو تعریف کیا ہوا ہے، بزرگی والا ہے۔“ اس حدیث اور دوسری احادیث میں صحابہ کا یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ سکھا دیا ہے کہ ہم آپ پر سلام کیسے بھیجیں، اس سلام سے مراد نماز کے تشہد میں سلام کی تعلیم ہے۔ عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں : (عَلَّمَنِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ ، وَ کَفِّيْ بَیْنَ کَفَّیْہِ ، التَّشَھُّدَ کَمَا یُعَلِّمُنِي السُّوْرَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ : اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِيُّ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ وَ بَرَکَاتُہُ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَ عَلٰی عِبَاد اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ ، أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَ أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَ رَسُوْلُہُ) [ بخاري، الاستئذان، باب الأخذ بالیدین : 6265 ] ”مجھے رسول اللہ ﷺ نے تشہد اس طرح سکھایا جس طرح مجھے قرآن کی کوئی سورت سکھاتے تھے، اس وقت میری ہتھیلی آپ کی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان تھی : ”تمام قولی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں اور تمام بدنی عبادتیں اور تمام مالی عبادتیں، سلام ہو تجھ پر اے نبی ! اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں، سلام ہو ہم پر اور اللہ کے صالح بندوں پر، میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں شہادت دیتا ہوں کہ محمد اس کا بندہ اور اس کا رسول ہے۔“ جس طرح اس حدیث سے ظاہر ہے کہ آیت میں ”وَسَلِّمُوْا تَسْلِــيْمًا“ پر عمل کی تعلیم رسول اللہ ﷺ نے نماز میں تشہد کے اندر سلام کے الفاظ کے ساتھ دی ہے، اسی طرح صحابہ نے آپ ﷺ سے صلاۃ کے بھی وہی الفاظ سیکھنے کی درخواست کی جو نماز میں پڑھے جائیں۔ چناچہ ابو مسعود عقبہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں : (أَقْبَلَ رَجُلٌ حَتّٰی جَلَسَ بَیْنَ یَدَيْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ وَ نَحْنُ عِنْدَہُ فَقَالَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! اَمَّا السَّلَامُ عَلَیْکَ فَقَدْ عَرَفْنَاہُ فَکَیْفَ نُصَلِّيْ عَلَیْکَ إِذَا نَحْنُ صَلَّیْنَا فِيْ صَلَاتِنَا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْکَ ؟ قَالَ فَصَمَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ حَتّٰی أَحْبَبْنَا أَنَّ الرَّجُلَ لَمْ یَسْأَلْہُ فَقَالَ إِذَا أَنْتُمْ صَلَّیْتُمْ عَلَيَّ فَقُوْلُوْا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاھِیْمَ وَ آلِ إِبْرَاھِیْمَ وَ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی إِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاھِیْمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ) [ مسند أحمد : 4؍119، ح : 17076، مسند احمد کے محقق نے بارہ کتب حدیث سے اس حدیث کا حوالہ نقل کر کے اس کی صحت بیان فرمائی ہے ] ”ایک آدمی آیا اور رسول اللہ ﷺ کے سامنے بیٹھ گیا اور ہم آپ ﷺ کے پاس موجود تھے، اس نے کہا : ”یا رسول اللہ ! آپ پر سلام کو تو ہم جان چکے، اب ہم آپ پر صلاۃ کیسے بھیجیں، جب ہم اپنی نماز میں صلاۃ بھیجیں، اللہ تعالیٰ آپ پر صلاۃ نازل فرمائے ؟“ تو رسول اللہ ﷺ کچھ دیر خاموش رہے، حتیٰ کہ ہم نے چاہا کہ یہ شخص یہ سوال نہ کرتا کہ اتنے میں آپ ﷺ نے فرمایا : ”جب تم مجھ پر صلاۃ بھیجو تو اس طرح کہو۔“ چناچہ آپ ﷺ نے صلاۃ کے ان الفاظ کی تعلیم دی جو اوپر حدیث میں مذکور ہیں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کے حکم ”صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِــيْمًا“ سے اور رسول اللہ ﷺ کی اس پر عمل کے لیے تشہد میں سلام اور صلاۃ کے الفاظ کی بہ نفس نفیس تعلیم سے ظاہر ہے کہ کم از کم نماز میں یہ صلاۃ وسلام پڑھنا ضروری ہے۔ بعض حضرات کی اس بات پر تعجب ہوتا ہے کہ صلاۃ وسلام زندگی میں صرف ایک دفعہ فرض ہے۔ بلکہ ان کا کہنا یہ ہے کہ کلمۂ شہادت بھی زندگی میں صرف ایک دفعہ قبول اسلام کے وقت پڑھنا فرض ہے۔ حالانکہ صلاۃ کے علاوہ کلمہ شہادت پڑھنے کا حکم بھی ہر تشہد میں، اذان کا جواب دینے میں اور دوسرے کئی مقامات پر آیا ہے۔ اس سے بھی عجیب بات یہ ہے کہ یہ لوگ زندگی میں صرف ایک دفعہ کلمہ اور درود پڑھنا فرض ہونے پر امت کے اجماع کا دعویٰ کرتے ہیں، حالانکہ انھیں خوب معلوم ہے کہ کتنے جلیل القدر ائمہ نے نماز میں درود وسلام کو فرض تسلیم کیا ہے، پھر بھی اپنے غلط دعوئ اجماع پر اصرار کرتے چلے جاتے ہیں۔ تفسیر ابن کثیر میں ایسے کئی مواقع مذکور ہیں جہاں درود پڑھنے کا حکم ہے۔ 3 بہت سی احادیث میں رسول اللہ ﷺ کا ذکر آنے پر صلاۃ بھیجنے کی تاکید آئی ہے۔ علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (اَلْبَخِیْلُ الَّذِيْ مَنْ ذُکِرْتُ عِنْدَہُ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَيَّ) [ ترمذي، الدعوات، باب رغم أنف رجل ذکرت عندہ۔۔ : 3546 ] ”بخیل وہ ہے جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے تو وہ مجھ پر صلاۃ نہ پڑھے۔“ ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُکِرْتُ عِنْدَہُ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَيَّ وَ رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ دَخَلَ عَلَیْہِ رَمَضَانُ ثُمَّ انْسَلَخَ قَبْلَ أَنْ یُغْفَرَ لَہُ وَ رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَکَ عِنْدَہُ أَبَوَاہُ الْکِبَرَ فَلَمْ یُدْخِلاَہُ الْجَنَّۃَ) [ ترمذي، الدعوات، باب رغم أنف رجل ذکرت عندہ۔۔ : 3545، و قال الألباني حسن صحیح ] ”اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے تو وہ مجھ پر صلاۃ نہ بھیجے اور اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس پر ماہ رمضان آئے، پھر وہ اس کی بخشش ہونے سے پہلے گزر جائے اور اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے والدین اس کے پاس بڑھاپے کو پائیں پھر وہ اسے جنت میں داخل نہ کروائیں۔“ ان احادیث کی رو سے رسول اللہ ﷺ کے ذکر پر صلاۃ پڑھنا لازم ہے، اگرچہ آپ کا نام آنے پر ہر مرتبہ صلاۃ پڑھنی چاہیے اور محدثین کا یہی قول ہے، تاہم کسی مجلس میں آپ کا نام آنے پر اگر ایک مرتبہ صلاۃ پڑھ لے تو امید ہے کہ صلاۃ نہ پڑھنے کی وعید سے بچ جائے گا۔ جیسا کہ امام ترمذی نے بعض اہل علم سے نقل فرمایا ہے، کیونکہ حدیث کے الفاظ میں اس کی گنجائش موجود ہے اور آگے فائدہ (6) میں مذکور دوسری حدیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ 3 نماز میں نبی ﷺ پر جن الفاظ میں صلاۃ پڑھی جاتی ہے نماز کے علاوہ بھی انھی الفاظ میں پڑھی جائے گی، مگر اس کے علاوہ مختصر الفاظ میں بھی پڑھی جاسکتی ہے، جیسا کہ تمام صحابہ کرام جب رسول اللہ ﷺ سے حدیث بیان کرتے یا آپ کا نام لیتے تھے تو ”صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ“ کے الفاظ ادا کرتے تھے، جیسا کہ تمام کتب احادیث کی تمام احادیث سے ثابت ہے۔ اگر ہر محدث نے اپنے استاذ سے حتیٰ کہ تابعی نے صحابی سے یہ الفاظ نہ سنے ہوتے تو وہ نقل نہ فرماتے، کیونکہ وہ نقل میں نہایت امین تھے، بلکہ ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام ؓ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ گزرے ہوئے کسی وقت کو یاد کرتے تو یہی مختصر صلاۃ پڑھتے تھے۔ چناچہ بخاری میں ہے کہ اسماء بنت ابی بکر ؓ کے مولیٰ عبداللہ نے بیان کیا : (أَنَّہُ کَانَ یَسْمَعُ أَسْمَاءَ تَقُوْلُ کُلَّمَا مَرَّتْ بالْحَجُوْنِ : صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہِ مُحَمَّدٍ لَقَدْ نَزَلْنَا مَعَہُ ہَاہُنَا، وَ نَحْنُ یَوْمَءِذٍ خِفَافٌ) [ بخاري، العمرۃ، باب متی یحل المعتمر ؟ : 1796 ] ”اسماء ؓ جب بھی حجون کے پاس سے گزرتیں تو یہ کہتیں ”صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہِ مُحَمَّدٍ“ ہم آپ کے ساتھ یہاں اترے تھے، ان دنوں ہم ہلکی پھلکی تھیں۔“ اس سے معلوم ہوا کہ آپ ﷺ کے ذکر خیر کے وقت ”صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ“ کے الفاظ پر صحابہ کرام کا اجماع ہے۔ البتہ رسول اللہ ﷺ سے خطاب کے صیغے کے ساتھ ”الصلاۃ“ کا لفظ، مثلاً ”اَلصَّلَاۃُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ !“ رسول اللہ ﷺ سے یا کسی صحابی سے ثابت نہیں، کیونکہ مخلوق کے پاس صلاۃ (رحمت و برکت) ہے ہی نہیں، اس لیے وہ اللہ تعالیٰ ہی سے اسے نازل کرنے کی دعا کرسکتے ہیں۔ 3 نبی ﷺ پر صلاۃ کی فضیلت اور نہ پڑھنے کی وعید میں بہت سی احادیث مروی ہیں، یہاں دو حدیثیں نقل کی جاتی ہیں : 1 عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُوْلُوْا مِثْلَ مَا یَقُوْلُ ثُمَّ صَلُّوْا عَلَيَّ فَإِنَّہُ مَنْ صَلّٰی عَلَيَّ صَلَاۃً صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ بِہَا عَشْرًا) [ مسلم، الصلاۃ، باب استحباب القول مثل قول المؤذن۔۔ : 384 ] ”جب تم مؤذن کو سنو تو اسی طرح کہو جیسے وہ کہتا ہے، پھر مجھ پر صلاۃ پڑھو، کیونکہ جو مجھ پر ایک بار صلاۃ پڑھے اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس پر دس دفعہ صلاۃ بھیجتا ہے۔“ 2 ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ یَذْکُرُوا اللّٰہَ فِیْہِ وَ لَمْ یُصَلُّوْا عَلٰی نَبِیِّہِمْ إِلاَّ کَانَ عَلَیْہِمْ تِرَۃً فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَہُمْ وَ إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَہُمْ) [ ترمذي، الدعوات، باب ما جاء في القوم یجلسون۔۔ : 3380، و قال الألباني صحیح ] ”کوئی قوم کسی مجلس میں نہیں بیٹھی جس میں انھوں نے نہ اللہ کا ذکر کیا اور نہ اپنے نبی پر صلاۃ بھیجی، مگر وہ (مجلس) قیامت کے دن ان کے لیے باعث حسرت ہوگی، پھر اگر اس نے چاہا تو انھیں سزا دے گا اور اگر چاہا تو انھیں بخش دے گا۔“
Top