Al-Quran-al-Kareem - Faatir : 13
یُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّهَارِ وَ یُوْلِجُ النَّهَارَ فِی الَّیْلِ١ۙ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ۖ٘ كُلٌّ یَّجْرِیْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى١ؕ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ١ؕ وَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ مَا یَمْلِكُوْنَ مِنْ قِطْمِیْرٍؕ
يُوْلِجُ الَّيْلَ : وہ داخل کرتا ہے رات فِي النَّهَارِ : دن میں وَيُوْلِجُ النَّهَارَ : اور دخل کرتا ہے دن کو فِي الَّيْلِ ۙ : رات میں وَسَخَّرَ : اور اس نے مسخر کیا الشَّمْسَ : سورج وَالْقَمَرَ ڮ : اور چاند كُلٌّ يَّجْرِيْ : ہر ایک چلتا ہے لِاَجَلٍ : ایک وقت مُّسَمًّى ۭ : مقررہ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ : یہی ہے اللہ رَبُّكُمْ : تمہارا پروردگار لَهُ الْمُلْكُ ۭ : اس کے لیے بادشاہت وَالَّذِيْنَ : اور جن کو تَدْعُوْنَ : تم پکارتے ہو مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا مَا يَمْلِكُوْنَ : وہ مالک نہیں مِنْ قِطْمِيْرٍ : کھجور کی گٹھلی کا چھلکا
وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو مسخر کردیا، ہر ایک ایک مقرر وقت تک چل رہا ہے۔ یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے، اسی کی بادشاہی ہے اور جن کو تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے ایک چھلکے کے مالک نہیں۔
يُوْلِجُ الَّيْلَ فِي النَّهَارِ۔۔ : اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورة آل عمران (27) ، حج (61) اور سورة لقمان (29)۔ كُلٌّ يَّجْرِيْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى : یعنی یہ سب قیامت کے دن تک چل رہے ہیں، جب قیامت آئے گی تو ان کا چلنا موقوف ہوجائے گا اور یہ نظام باقی نہیں رہے گا۔ وَالَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ مَا يَمْلِكُوْنَ مِنْ قِطْمِيْرٍ۔۔ :”قِطْمِيْرٍ“ کھجور کی گٹھلی پر باریک سے چھلکے کو کہتے ہیں، یعنی جس کی صفات اوپر بیان ہوئی ہیں حقیقت میں یہ ہے تمہارا سچا پروردگار، جو اکیلا زمین و آسمان کا بادشاہ ہے اور جنھیں تم حاجت روا اور مشکل کشا سمجھ کر پکارتے ہو وہ بےچارے بادشاہ تو کیا ہوں گے، کھجور کی گٹھلی پر باریک سی جھلی کے مالک بھی نہیں۔ بعض مفسرین نے ”مِنْ دُوْنِهٖ“ سے مراد بت قرار دیے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کے سوا جو بھی ہے سب شامل ہیں، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے سید الاولین و الآخرین ﷺ کو حکم دیا کہ برملا اعلان کردیں کہ وہ نہ اپنے لیے کسی نفع یا نقصان کے مالک ہیں، نہ کسی دوسرے کے لیے، پھر کسی اور پیر فقیر کی کیا حیثیت ہے ؟ دیکھیے سورة اعراف (188) اور سورة جنّ (21) اس کی ایک دلیل اگلی آیت کے یہ الفاظ ہیں : (وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكْفُرُوْنَ بِشِرْكِكُمْ) [ فاطر : 14 ] ”اور قیامت کے دن وہ تمہارے شرک کا انکار کریں گے۔“ ظاہر ہے قیامت کے دن ان کے شرک کا انکار بت نہیں، بلکہ وہ فرشتے، انبیاء اور صالحین کریں گے جن کے وہ بت بناتے تھے اور جنھیں وہ پکارتے رہے تھے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ ؑ کا قول نقل فرمایا ہے۔ دیکھیے سورة مائدہ (116)۔
Top