Al-Quran-al-Kareem - Faatir : 41
اِنَّ اللّٰهَ یُمْسِكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ اَنْ تَزُوْلَا١ۚ۬ وَ لَئِنْ زَالَتَاۤ اِنْ اَمْسَكَهُمَا مِنْ اَحَدٍ مِّنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُمْسِكُ : تھام رکھا ہے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین اَنْ : کہ تَزُوْلَا ڬ : ٹل جائیں وہ وَلَئِنْ : اور اگر وہ زَالَتَآ : ٹل جائیں اِنْ : نہ اَمْسَكَهُمَا : تھامے گا انہیں مِنْ اَحَدٍ : کوئی بھی مِّنْۢ بَعْدِهٖ ۭ : اس کے بعد اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے حَلِيْمًا : حلم والا غَفُوْرًا : بخشنے والا
بیشک اللہ ہی آسمانوں کو اور زمین کو تھامے رکھتا ہے، اس سے کہ وہ اپنی جگہ سے ہٹیں اور یقینا اگر وہ ہٹ جائیں تو اس کے بعد کوئی ان دونوں کو نہیں تھامے گا، بیشک وہ ہمیشہ سے نہایت برد بار، بےحد بخشنے والا ہے۔
اِنَّ اللّٰهَ يُمْسِكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ اَنْ تَزُوْلَا ڬ۔۔ : یعنی تمہارے بنائے ہوئے شریکوں کا تو یہ حال ہے کہ نہ انھوں نے زمین یا اس کی کوئی چیز پیدا کی، نہ آسمانوں میں ان کا کوئی حصہ ہے، وہ بےچارے تو اپنا آپ بھی نہیں سنبھال سکتے، جب کہ اللہ جل شانہ وہ ہے جس نے ساری کائنات پیدا فرمائی اور وہی اس کا نظام چلا رہا ہے۔ اسی نے اتنے عظیم آسمانوں کو اور زمین کو ان کی اپنی اپنی جگہ تھام رکھا ہے کہ کسی زلزلے یا حادثے سے اپنی جگہ سے ادھر ادھر نہیں ہوتے اور اگر یہ اپنی جگہ سے ہٹ جائیں تو اس کے سوا کوئی نہیں جو انھیں تھام سکے۔ اگر تم کہتے ہو کہ تمہارے شریک پیدا تو نہیں کرسکتے، نہ آسمانوں میں ان کا کوئی حصہ ہے مگر وہ گرتے ہوؤں کو تھام لیتے ہیں تو تمہارا یہ خیال بھی غلط ہے۔ گرتے ہوؤں کو تھامنا بھی اسی کا کام ہے جس نے ہر چیز کو اس کی جگہ تھام رکھا ہے۔ ۭاِنَّهٗ كَانَ حَلِــيْمًا غَفُوْرًا : یعنی تمہارے مشرکانہ اقوال و افعال تو اتنے خوفناک عذاب کے طالب ہیں کہ ان کی وجہ سے آسمان پھٹ جائیں، زمین شق ہوجائے اور پہاڑ تم پر ڈھے کر گرپڑیں، جیسا کہ فرمایا : (تَكَاد السَّمٰوٰتُ يَــتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنْشَقُّ الْاَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا اَنْ دَعَوْا للرَّحْمٰنِ وَلَدًا) [ مریم : 90، 91 ] ”آسمان قریب ہیں کہ اس سے پھٹ پڑیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ڈھے کر گرپڑیں کہ انھوں نے رحمٰن کے لیے کسی اولاد کا دعویٰ کیا۔“ مگر اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو اور زمین کو گرنے سے روک رکھا ہے، کیونکہ وہ بیحد بردبار ہے، اس لیے مہلت پر مہلت دیے جا رہا ہے، بیحد بخشنے والا ہے، جو اس کے حلم سے فائدہ اٹھا کر توبہ کرے اس کے تمام گناہ بخش دیتا ہے۔ آیت کا ایک معنی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ مشرک اپنے شرک اور نافرمانی کی وجہ سے اس کے مستحق ہوچکے ہیں کہ ان پر آسمان گرا کر اور زمین شق کرکے انھیں تباہ و برباد کردیا جائے، مگر اللہ تعالیٰ اپنے حلم و مغفرت کی وجہ سے آسمانوں کو اور زمین کو تھامے ہوئے ہے اور اگر یہ اپنی جگہ سے ٹل جائیں تو اس کے سوا کوئی طاقت نہیں جو انھیں تھام سکے۔
Top