Al-Quran-al-Kareem - Az-Zumar : 16
لَهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ ظُلَلٌ مِّنَ النَّارِ وَ مِنْ تَحْتِهِمْ ظُلَلٌ١ؕ ذٰلِكَ یُخَوِّفُ اللّٰهُ بِهٖ عِبَادَهٗ١ؕ یٰعِبَادِ فَاتَّقُوْنِ
لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر سے ظُلَلٌ : سائبان مِّنَ النَّارِ : آگ کے وَمِنْ تَحْتِهِمْ : اور ان کے نیچے سے ظُلَلٌ ۭ : سائبان (چادریں) ذٰلِكَ : یہ يُخَوِّفُ اللّٰهُ : ڈراتا ہے اللہ بِهٖ : اس سے عِبَادَهٗ ۭ : اپنے بندوں يٰعِبَادِ : اے میرے بندو فَاتَّقُوْنِ : پس مجھ سے ڈرو
ان کے لیے ان کے اوپر سے آگ کے سائبان ہوں گے اور ان کے نیچے سے بھی سائبان ہوں گے۔ یہ ہے وہ جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، اے میرے بندو ! پس تم مجھ سے ڈرو۔
لَهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ ظُلَــلٌ مِّنَ النَّارِ۔۔ :”ظُلَــلٌ“ ”ظُلَّۃٌ“ کی جمع ہے، سائبان، چھَتر، ڈھانپنے یا سایہ کرنے والی کوئی چیز، جس کی دیواریں نہ ہوں، جیسا کہ فرمایا : (وَاِذَا غَشِيَهُمْ مَّوْجٌ كَالظُّلَلِ) [ لقمان : 32 ]”اور جب انھیں سائبانوں جیسی کوئی موج ڈھانپ لیتی ہے۔“ یعنی ان کے اوپر اور نیچے ہر طرف آگ کے سائبان ہوں گے۔ نیچے والی آگ کی لپٹوں کو سائبان اس لیے کہا گیا کہ وہ کچھ اور لوگوں کے اوپر ہوں گی، کیونکہ جہنم میں کئی طبقے ہیں، جنھیں درکات کہا جاتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ فِي الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ) [ النساء : 145 ] ”بیشک منافق لوگ آگ کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے۔“ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آگ کی لپٹوں کو نیچے سے اوپر اٹھنے کی وجہ سے سائبان کہا گیا ہو۔ دوسری آیت میں نیچے والی آگ کو ان کے بچھونے اور اوپر والی آگ کو ان کے لحاف بتایا ہے، فرمایا : (لَهُمْ مِّنْ جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَّمِنْ فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ [ الأعراف : 41 ] ”ان کے لیے جہنم ہی کا بچھونا اور ان کے اوپر کے لحاف ہوں گے۔“ اور ایک آیت میں فرمایا : (يَوْمَ يَغْشٰـىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ فَوْقِهِمْ وَمِنْ تَحْتِ اَرْجُلِهِمْ) [ العنکبوت : 55 ] ”جس دن عذاب انھیں ان کے اوپر سے اور ان کے پاؤں کے نیچے سے ڈھانپ لے گا۔“ اللہ ہمیں اپنی پناہ میں رکھے۔ ذٰلِكَ يُخَــوِّفُ اللّٰهُ بِهٖ عِبَادَهٗ۔۔ : یعنی یہ قیامت کا خسارہ اور آگ کے سائبان ہیں جن کے ساتھ اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، تو اے میرے بندو ! مجھ سے ڈر جاؤ اور ہمیشہ ڈرتے رہو۔
Top