Al-Quran-al-Kareem - Al-Kahf : 70
وَ وُفِّیَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَا یَفْعَلُوْنَ۠   ۧ
وَوُفِّيَتْ : اور پورا پورا دیا جائے گا كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص مَّا عَمِلَتْ : جو اس نے کیا (اس کے اعمال) وَهُوَ : اور وہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا يَفْعَلُوْنَ : جو کچھ وہ کرتے ہیں
اور ہر شخص کو پورا پورا دیا جائے گا جو اس نے کیا اور وہ زیادہ جاننے والا ہے جو کچھ وہ کر رہے ہیں۔
وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ : ہر جان کو اس کے نیک یا بد عمل کا پورا بدلا دیا جائے گا، ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے رب عز و جل سے جو کچھ روایت کیا اس میں یہ بھی فرمایا : (إِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ الْحَسَنَاتِ وَ السَّیِّءَاتِ ، ثُمَّ بَیَّنَ ذٰلِکَ فَمَنْ ہَمَّ بِحَسَنَۃٍ فَلَمْ یَعْمَلْہَا کَتَبَہَا اللّٰہُ لَہُ عِنْدَہُ حَسَنَۃً کَامِلَۃً ، فَإِنْ ہُوَ ہَمَّ بِہَا فَعَمِلَہَا کَتَبَہَا اللّٰہُ لَہُ عِنْدَہُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلٰی سَبْعِمِاءَۃِ ضِعْفٍ إِلٰی أَضْعَافٍ کَثِیْرَۃٍ ، وَ مَنْ ہَمَّ بِسَیِّءَۃٍ فَلَمْ یَعْمَلْہَا کَتَبَہَا اللّٰہُ لَہُ عِنْدَہُ حَسَنَۃً کَامِلَۃً ، فَإِنْ ہُوَ ہَمَّ بِہَا فَعَمِلَہَا کَتَبَہَا اللّٰہُ لَہُ سَیِّءَۃً وَاحِدَۃً) [ بخاري، الرقاق، باب من ھم بحسنۃ أو بسیءۃ : 6491 ] ”اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور برائیاں لکھ دیں، پھر ان کی وضاحت فرما دی، تو جس شخص نے کسی نیکی کا ارادہ کیا اور عمل نہ کیا تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے پاس ایک پوری نیکی لکھ لیتا ہے اور اگر وہ اس کا ارادہ کرے اور اسے کر بھی لے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے پاس دس سے سات سو گنا بلکہ بہت گنا تک نیکیاں لکھ لیتا ہے اور جس نے کسی برائی کا ارادہ کیا، پھر (اللہ کے خوف سے) اس پر عمل نہ کیا، تو اللہ تعالیٰ اس کے عوض اپنے پاس ایک پوری نیکی لکھ لیتا ہے اور اگر اس نے اس کا ارادہ کیا اور اس پر عمل بھی کرلیا تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے لیے ایک برائی لکھ لیتا ہے۔“ وَهُوَ اَعْلَمُ بِمَا يَفْعَلُوْنَ : یعنی دنیا میں لوگ جو عمل کر رہے ہیں انھیں اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے، اسے کسی لکھنے والے یا حساب رکھنے والے یا گواہی پیش کرنے والے کی ضرورت نہیں، لیکن اعمال نامہ اس لیے رکھا جائے گا اور پیغمبروں اور گواہوں کو اس لیے لایا جائے گا کہ لوگوں پر حجت تمام ہو۔
Top