Al-Quran-al-Kareem - An-Nisaa : 110
وَ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ یَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
وَمَنْ : اور جو يَّعْمَلْ : کام کرے سُوْٓءًا : برا کام اَوْ يَظْلِمْ : یا ظلم کرے نَفْسَهٗ : اپنی جان ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ : پھر بخشش چاہے اللّٰهَ : اللہ يَجِدِ : وہ پائے گا اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
اور جو بھی کوئی برا کام کرے، یا اپنی جان پر ظلم کرے، پھر اللہ سے بخشش مانگے وہ اللہ کو بےحد بخشنے والا، نہایت مہربان پائے گا۔
وَمَنْ يَّعْمَلْ سُوْۗءًا اَوْ يَظْلِمْ۔۔ : مزید آیات دیکھیے سورة زمر (53، 54) سورة فرقان (68 تا 71) اور سورة آل عمران (135) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”کوئی آدمی جب جو کوئی گناہ کرے، پھر اٹھ کر اچھی طرح وضو کرے، پھر اللہ سے معافی مانگے تو اللہ تعالیٰ اسے معاف کردیتا ہے۔“ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی : (وَالَّذِيْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِھِمْ ۠ وَ مَنْ يَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰهُ ڞ) [ آل عمران : 135 ] ”اور وہ لوگ جب کوئی بےحیائی کرتے ہیں، یا اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں، پس اپنے گناہ کی بخشش مانگتے ہیں اور اللہ کے سوا کون بخشتا ہے۔“ [ ترمذی، أبواب الصلاۃ، باب ما جاء فی الصلاۃ عند التوبۃ : 406 ] اس آیت میں ہر قسم کے گناہوں کے نتائج بد سے محفوظ رہنے کا طریقہ بتایا گیا ہے اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار کی جائے۔ ”السوء“ وہ گناہ جن سے انسان اپنے علاوہ دوسروں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے، جیسے جھوٹی شہادت اور بےگناہ کو متہم کرنا اور ”اَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهٗ“ سے ان گناہوں کی طرف اشارہ ہے جن سے انسان صرف اپنے آپ کو نقصان پہنچاتا ہے، جیسے نماز چھوڑنا اور شراب پینا وغیرہ۔
Top