Al-Quran-al-Kareem - An-Nisaa : 143
مُّذَبْذَبِیْنَ بَیْنَ ذٰلِكَ١ۖۗ لَاۤ اِلٰى هٰۤؤُلَآءِ وَ لَاۤ اِلٰى هٰۤؤُلَآءِ١ؕ وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَلَنْ تَجِدَ لَهٗ سَبِیْلًا
مُّذَبْذَبِيْنَ : ادھر میں لٹکے ہوئے بَيْنَ : درمیان ذٰلِكَ : اس لَآ : نہ اِلٰى هٰٓؤُلَآءِ : ان کی طرف وَلَآ : اور نہ اِلٰى هٰٓؤُلَآءِ : ان کی طرف ۭوَمَنْ : اور جو۔ جس يُّضْلِلِ اللّٰهُ : گمراہ کرے اللہ فَلَنْ تَجِدَ : تو ہرگز نہ پائے گا لَهٗ : اس کے لیے سَبِيْلًا : کوئی راہ
اس کے درمیان متردد ہیں، نہ ان کی طرف ہیں اور نہ ان کی طرف اور جسے اللہ گمراہ کر دے پھر تو اس کے لیے ہرگز کوئی راستہ نہ پائے گا۔
مُّذَبْذَبِيْنَ بَيْنَ ذٰلِكَ ڰ۔۔ : نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”منافق کی مثال اس بکری کی سی ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان ماری ماری پھرتی ہے، کبھی اس ریوڑ کی طرف اور کبھی اس ریوڑ کی طرف اور نہیں جانتی کہ ان دونوں میں سے کس کے پیچھے لگے۔“ [ مسلم، صفات المنافقین، باب صفات المنافقین : 2784 ] 2 یعنی جو شخص سب کچھ جاننے اور سمجھنے کے باوجود خود گمراہی میں پڑا ہو اور باطل پرستی کی طرف راغب ہو تو اسے راہ راست پر لانے کے لیے کوئی انسانی نصیحت اور کوشش کارگر نہیں ہوسکتی، بلکہ وہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی ہوئی سزا کے طور پر گمراہی اور باطل پرستی میں پختہ سے پختہ تر ہوتا چلا جائے گا۔
Top