Al-Quran-al-Kareem - Al-Ghaafir : 45
فَوَقٰىهُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِ مَا مَكَرُوْا وَ حَاقَ بِاٰلِ فِرْعَوْنَ سُوْٓءُ الْعَذَابِۚ
فَوَقٰىهُ : سو اسے بچالیا اللّٰهُ : اللہ نے سَيِّاٰتِ : بُرے مَا مَكَرُوْا : داؤ جو وہ کرتے تھے وَحَاقَ : اور گھیر لیا بِاٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والوں کو سُوْٓءُ الْعَذَابِ : بُرا عذاب
تو اللہ نے اسے ان کے برے نتائج سے بچالیا جو انھوں نے تدبیریں کیں اور آل فرعون کو برے عذاب نے گھیر لیا۔
(1) فوقہ اللہ سیات مامکروا : فرعون اس مرد مومن کی واشگاف الفاظ میں نصیحت پر جتنا بھی غضب ناک ہوا ہو اللہ تعالیٰ کی حفاظت کی وجہ سے علی الاعلان اس کے خلاف کوئی کاروائی نہ کرسکا، بلکہ اس نے اور اس کے دربار والوں نے اس کے خلاف کاروائی کے لئے کئی خفیہ منصوبے طے کئے، مگر اللہ تعالیٰ نے اسے ان کے برے نتائج سے بھی بچالیا۔ اللہ تعالیٰ نے یہاں یہ نہیں بتایا کہ کس طرح بچایا۔ بعض مفسرین نے بیان کیا کہ وہ ان سے بچ کر پہاڑوں کی طرف نکل گیا۔ بعض نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد جلد ہی موسیٰ ؑ بنی اسرائیل کو لے کر نکلے تو وہ بھی ان کے ساتھ سمندر پار ہوگیا۔ ہمارے پاس یہ معلوم کرنے کا کوئی یقینی نذریعہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اسے کس طرح بچایا۔ شاید اللہ تعالیٰ کے یہ بات نہ بتانے میں یہ حکمت ہو کہ تم اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کر دو ، پھر یہ اس کا کام ہے کہ وہ تمہیں کس طرح بچاتا ہے۔ اس کے بچانے کے طریقے تمہاری سوچ سے بہت بلند ہیں۔ (2) وخاق بال فرعون سوٓء العذاب : وہ مومن تو آل فرعون کی سازشوں کے برے نتائج سے بچ کر دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوگیا ، مگر آل فرعون کو دنیا اور آخرت کے دوہرے عذاب نے گھیر لیا۔ دنیا میں وہ سمندر میں غرق ہوئے۔
Top