Al-Quran-al-Kareem - Al-Ghaafir : 52
یَوْمَ لَا یَنْفَعُ الظّٰلِمِیْنَ مَعْذِرَتُهُمْ وَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَ لَهُمْ سُوْٓءُ الدَّارِ
يَوْمَ : جس دن لَا يَنْفَعُ : نفع نہ دے گی الظّٰلِمِيْنَ : جمع ظالم مَعْذِرَتُهُمْ : ان کی عذر خواہی وَلَهُمُ : اور ان کے لیے اللَّعْنَةُ : لعنت وَلَهُمْ : اور ان کے لیے سُوْٓءُ الدَّارِ : برا گھر (ٹھکانا)
جس دن ظالموں کو ان کا عذر کرنا کوئی فائدہ نہ دے گا اور انھی کے لیے لعنت ہے اور انھی کے لیے بدترین گھر ہے۔
(1) یوم لاینفع الظلمین معذرتھم : ”الظلمین“ سے مراد مشرک ہیں۔ (دیکھیے انعام : 82) انہیں ان کی معذرت اس لئے فائدہ نہیں دے گی کہ ان کے پاس کوئی صحیح عذر ہوگا ہی نہیں۔ رسولوں کے پیغام پہنچانے کی وجہ سے لاعلمی کا عذر ہو کر نہیں سکیں گے۔ اس دن ان کے پاس عذر یا تو صریح جھوٹ ہوگا کہ وہ کہیں گے (واللہ ربنا ما کنا مشرکین) (الانعام : 22)”اللہ کی قسم جو ہمارا رب ہے، ہم مشرک نہیں تھے۔“ یا تقدیر کا عذر کر کے اپنے آپ کو بےقصور ثابت کرنے کی کوشش کریں گے جیسا کہ سورة مومنوں میں ان کا قول ہے (ربنا غلبت علینا شقوتنا) (المومنون : 106)“ اے ہمارے رب ! ہم پر ہماری بدبختی غالب آگئی۔“ ظاہر ہے ان میں سے کوئی عذر اس قابل ہی نہیں کہ سنا جائے، فائدہ پہنچانا تو بہت دور کی بات ہے۔ (2) ولھم اللعنۃ ولھم سوء الدار : ”لھم“ کو پہلے لانے سے حصر کا مفہوم پیدا ہو رہا ہے، اس لئے ترجمہ کیا گیا ہے : ”اور انھی کے لئے لعنت ہے اور انھی کے لئے بدترین گھر ہے۔“ یہ اللہ تعالیٰ کی نصفرت کا نتیجہ ہے کہ اللہ کے رسول اور ایمان والے اس دن لعنت اور بدترین گھر دونوں سے محفوظ رہیں گے۔
Top