Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 29
بَلْ مَتَّعْتُ هٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى جَآءَهُمُ الْحَقُّ وَ رَسُوْلٌ مُّبِیْنٌ
بَلْ مَتَّعْتُ : بلکہ میں نے سامان زندگی دیا هٰٓؤُلَآءِ : ان لوگوں کو وَ : اور اٰبَآءَهُمْ : ان کے آباؤ اجداد کو حَتّٰى : یہاں تک کہ جَآءَهُمُ الْحَقُّ : آگیا ان کے پاس حق وَرَسُوْلٌ مُّبِيْنٌ : اور رسول کھول کر بیان کرنے والا
بلکہ میں نے انھیں اور ان کے باپ دادا کو برتنے کا سامان دیا، یہاں تک کہ ان کے پاس حق آگیا اور وہ رسول جو کھول کر بیان کرنے والا ہے۔
(بل متعت ھولآء و ابآء ھم …: یہ اس سوال کا جواب ہے کہ ابراہیم ؑ نے اپنی اولاد میں جو کملہ اس لئے چھوڑا تھا کہ شرک میں گرفتار واپس پلٹ آئیں تو کیا وہ واپس پلٹے ؟ فرمایا نہیں، وہ سب لوگ واپس نہیں پلٹے، بلکہ ان لوگوں یعنی قریش اور ان کے آباء کو ان کے کفر و شرک پر فوراً پکڑنے کے بجائے میں نے واپس پلٹنے کے لئے ملہت دی اور دنیا کا ساز و سامان اور مال و متاع کچھ وقت تک رہنے اور فائدہ اٹھانے کے لئے دیا، مگر وہ ان دنیوی لذتوں ہی کو اپنا مقصد سمجھ بیٹھنے اور ان میں ایسے بدمست ہوئے کہ ابراہیم ؑ کی راہ کو بھول گئے، حتیٰ کہا ن کے پاس یہ حق اور رسول مبین آگیا۔ ”الحق“ سے مراد قرآن ہے اور ”رسول مبین“ کا معنی کھول کر بیان کرنے والا رسول بھی ہے اور واضح رسول بھی، یعنی جس کا رسول برحق ہونا بالکل واضح ہے۔
Top