Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 57
وَ لَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْیَمَ مَثَلًا اِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ یَصِدُّوْنَ
وَلَمَّا ضُرِبَ : اور جب بیان کیا گیا ابْنُ مَرْيَمَ : مریم کے بیٹے کو مَثَلًا : بطور مثال اِذَا قَوْمُكَ : اچانک تیری قوم مِنْهُ يَصِدُّوْنَ : اس سے تالیاں بجاتی ہے۔ چلاتی ہے
اور جب ابن مریم کو بطور مثال بیان کیا گیا، اچانک تیری قوم (کے لوگ) اس پر شور مچا رہے تھے۔
ولما ضرب ابن مریم مثلاً …: رسول اللہ ﷺ جس طرح تمام پیغمبروں کا ذکر عزت و اکرام کے ساتھ کرتے تھے، عیسیٰ ؑ کا ذکر بھی ہمیشہ عزت و تکریم کیساتھ کرتے اور ان کی مثال آدم ؑ کے ساتھ دیا کرتے تھے کہ جس طرح ماں باپ کے بغیر آدم ؑ کی پیدائش اللہ تعالیٰ کی قدرت کا عجیب و غریب کرشمہ ہے اسی طرح باپ کے بغیر عیسیٰ ؑ کی پیدائش بھی اس کی قدرت کا عجیب کرشمہ ہے۔ مدینہ جانے کے بعد وفد نجران کی آمد پر سورة آل عمران میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا :(ان مثل عیسیٰ عند اللہ کمثل ادم خلقہ من تراب ثم قال لہ کن فیکون) (آل عمران : 59)”بیشک عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی مثال کی طرح ہے کہ اسے تھوڑی سی مٹی سے بنایا، پھر اسے فرمایا ہوجا، سو وہ ہوجاتا ہے۔“ پچھلی آیات میں مشرکین مکہ کے فرشتوں کی عبادت پر رد کے بعد فرمایا تھا :(وسئل من ارسلنا من قبلک من رسلنا اجعلنا من دون الرحمٰن الھۃ یعبدون) (الزخرف : 35)”اور ان سے پوچھ جنھیں ہم نے تجھ سے پہلے اپنے رسولوں میں سے بھیجا، کیا ہم نے رحمان کے سوا کوئی معبود بنائے ہیں جن کی عبادت کی جائے ؟“ اس پر مشرکین میں سے کسی نے عیسیٰ ابن مریم ؑ کے معبود ہونے کا اعتراض جڑ دیا۔ ساتھ ہی دوسرے مشرکین نے شور مچانا شروع رک دیا کہ مسیح ؑ کو دیکھو، نصرانی ان کی عبادت کرتے ہیں، پھر بھی مسلمان ان کا نام عزت سے لیتے ہیں۔ ہمارے بتا ور دیوی دیوتا فرشتے ہیں کیا ہمارے معبود فرشتے بہتر ہیں یا نصرانیوں کے معبود عیسیٰ ؑ بہتر ہیں ؟ پھر ان کا نام عزت کے ساتھ کیوں لیا جاتا ہے اور ہمارے بتوں کو برا کیوں کہا جاتا ہے ؟ میں نے بہت غور و فکر اور متعدد تفاسیر کے مطالعہ کے بعد آیات کے الفاظ اور سیاق وسباق کو ملحوظ رکھ کر جو تفسیر سمجھی ہے ذکر کردی ہے۔ (واللہ اعلم) ابن عاشور نے فرمایا :”یہ مقام قرآن مجید کے مشکل ترین مقامات میں سے ہے۔“ شاہ عبدالقادر لکھتے ہیں :”یعنی قرآن میں ان کا ذکر آوے تو اعتراض کرتے ہیں کہ ان کو بھی خلق پوجتے ہیں، انہیں کیوں خوبی سے یاد کرتے ہو اور ہمارے پوجوں (معبودوں، بتوں) کو برا کہتے ہو۔“ (موضح)۔
Top