Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 65
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَیْنِهِمْ١ۚ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْ عَذَابِ یَوْمٍ اَلِیْمٍ
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ : پس اختلاف کیا گروہوں نے مِنْۢ بَيْنِهِمْ : ان کے درمیان سے فَوَيْلٌ لِّلَّذِيْنَ : پس ہلاکت ہے ان لوگوں کے لیے ظَلَمُوْا : جنہوں نے ظلم کیا مِنْ عَذَابِ : عذاب سے يَوْمٍ اَلِيْمٍ : دردناک دن کے
پھر کئی گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا، سو ان لوگوں کے لیے جنھوں نے ظلم کیا ایک دردناک دن کے عذاب سے بڑی ہلاکت ہے۔
(1) فاختلف الاحزاب من بینھم : عیسیٰ ؑ کے اس ارشاد کے باوجود بنی اسرائیل اختلاف سیب از نہیں آئے، بلکہ وہ عیسیٰ ؑ کی ذات کے بارے میں مزید گروہوں میں بٹ گئے۔ بعض نے انھیں سچا رسول تسلیم کرلیا اور بعض نے انھیں جھوٹا اور مکار قرار دیا۔ پھر اناکار کرنے والے کئی اس حد تک جا پہنچے کہ ان کی والدہ پر تہمت لگا کر انھیں ولد الزنا قرار دیا اور اس قدر مخالفت کی کہ اپنے گمان میں صلیب پر چڑھا کر دم لیا۔ اور ایمان لانے والے اگر کچھ راہ راست پر رہے تو بعض نے انھیں اللہ تعالیٰ کا بیٹا، بعض نے تین خداؤں میں سے ایک اور بعض نے اللہ ہی قرآن دے لیا اور ہر فرقے نے ایسی ہٹ دھرمی سے کام لیا کہ بیشمار فرقے وجود میں آکر ایک دوسرے سے جھگڑنے لگے۔ ”من بینھم“ کا مطلب یہ ہے کہ کہ اختلاف کا باعث بیرونی نہیں تھا بلکہ وہ خود ہی تھے۔ (2) فویل للذین ظلموا من عذاب یوم الیم : ظلم کرنے والوں سے مراد وہ گروہ ہیں جنہوں نے انہیں جھوٹا قرار دیا اور وہ بھی جن ہونے ان کی عقیدت میں غلوا اختیار کرتے ہوئے انھیں اللہ کا بیٹا یا خود اللہ قرار دے کر شرک کا ارتکاب کیا۔ ’ یوم الیم“ سے مراد قیامت کا دن ہے۔
Top