Al-Quran-al-Kareem - Az-Zukhruf : 76
وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْا هُمُ الظّٰلِمِیْنَ
وَمَا ظَلَمْنٰهُمْ : اور نہیں ظلم کیا ہم نے ان پر وَلٰكِنْ كَانُوْا : لیکن تھے وہ هُمُ الظّٰلِمِيْنَ : وہی ظالم
اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا اور لیکن وہ خود ہی ظالم تھے۔
وما ظلمنھم ولکن کانوا …: یہاں خیال ہوسکتا تھا کہ اتنی بڑی اور دائمی سزا تو ظلم ہے، اس لئے فرمایا کہ ہم نے ان پر کسی طرح کا ظلم نہیں کیا۔ کیونکہ یہ محال ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم کیر، بلکہ وہ خود ہی ظلم کرنے والے تھے، حتیٰ کہ یہی ظالم ہونا ان کی صفت اور پہچان بن گیا، کیونکہ ظلم ان کا دائمی عمل اور ان کی عادت اور جبلت بن چکا تھا، ان کی نیت اور ارادہ یہی تھا کہ جب تک رہیں گے اسی پر قائم رہیں گے، اگر ان کے بس میں ہوتا تو وہ کبھی نہ مرتے اور ہمیشہ ظلم و شرک پر جمے رہتے۔ چونکہ اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے، اس لئے انھیں ہمیشہ ظلم کی نیت پر ہمیشہ کا عذاب دیا گیا اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود ظالم تھے۔
Top