Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Quran-al-Kareem - Al-Fath : 2
لِّیَغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْۢبِكَ وَ مَا تَاَخَّرَ وَ یُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَ یَهْدِیَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاۙ
لِّيَغْفِرَ
: تاکہ بخشدے
لَكَ اللّٰهُ
: آپ کیلئے اللہ
مَا تَقَدَّمَ
: جو پہلے گزرے
مِنْ
: سے
ذَنْۢبِكَ
: آپکے ذنب (الزام)
وَمَا تَاَخَّرَ
: اور جو پیچھے ہوئے
وَيُتِمَّ
: اور وہ مکمل کردے
نِعْمَتَهٗ
: اپنی نعمت
عَلَيْكَ
: آپ پر
وَيَهْدِيَكَ
: اور آپ کی رہنمائی کرے
صِرَاطًا
: راستہ
مُّسْتَقِيْمًا
: سیدھا
تاکہ اللہ تیرے لیے بخش دے تیرا کوئی گناہ جو پہلے ہوا اور جو پیچھے ہوا اور اپنی نعمت تجھ پر پوری کرے اور تجھے سیدھے راستے پر چلائے۔
(1) لیغفرلک اللہ ماتقدم من ذنبک وما تاخر :”لیغفر“ کا لام ”لام عاقبت“ ہے، یعنی ہم نے آپ کو یہ فتح مبین عطا فرمائی تاکہ آپ کو اس کے نتیجے میں چار عظیم نعمتیں حاصل ہوں۔ گویا اللہ تعالیٰ اپنے رسول ﷺ کو فرما رہے ہیں کہ آپ نے اپنی رسالت کا حق ادا کیا، میرا پیغام پہنچایا، جان مار کر محنت کی، اپنی زبان اور تلوار کے ساتھ جہاد کیا، مسلمانوں کی ایک مخلص ترین جماعت تیار کی، سختی کے موقع پر سختی اور نرمی کے موقع پر نرمی کی اور مختصر سے عرصے میں وہ کامیابی حاصل کی جو طویل مدتوں میں کوئی حاصل نہ کرسکا، حتیٰ کہ وہ کام پورا کر دکھایا جو ہم نے آپ کے ذمے لگایا تھا۔ اب آپ اپنی محنت کا پھل اٹھائیں گے، جس سے دنیا اور آخرت میں آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی، چناچہ ہم نے آپ کیلئے واضح فتح عطا کی جس کے نتیجے میں پہلی نعمت آپ کو یہ ملی کہ نبوت سے پہلے اور بعد کے گناہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بخش دیئے۔ (2) یہاں ایک مشہور سوال ہے کہ کیا نبی سے بھی گناہ کا صدور ہوسکتا ہے ؟ بعض حضرات نے انبیائے کرام (علیہم السلام) سے گناہ صادر ہونے کو ناممکن قرار دیا ہے، کیونکہ ان کے نزدیک نبی سے گناہ کا صادر ہونا اس کی شان کے خلاف ہے، مگر اس کا کیا کیا جائے کہ قرآن مجید نے آپ ﷺ کے متعلق لفظ ”ذنب“ استعمال کیا ہے، جس کا معروف و مشہور معنی ”گناہ“ ہے۔ اس لئے فارسی اور اردو تقریباً تمام مترجمین نے یہاں ”ذنب“ کا معنی گناہ کیا ہے۔ رہی یہ بات کہ آپ کی طرف لفظ گناہ کی نسبت سے آپ کی شان میں کمی کا اظہار ہوتا ہے، تو جو لوگ ایسا سمجھتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ انبیاء کے گناہوں کو اپنے گناہوں کی طرح سمجھ لیتے ہیں۔ اصل معاملہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء ؑ کو جتنا عظیم اورب لند مرتبہ عطا فرمایا ہے اسے محلوظ رکھتے ہوئے وہ اپنی معمولی کوتاہیوں اور لغزشوں کو گناہ قرار دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بھی انہیں ”ذنوب“ کہہ کر ان سے استغفار کا حکم دیتا ہے، اسی لئے وہ اللہ تعالیٰ کی جناب میں استغفار کرتے ہیں جس سے ان کا مرتبہ پہلے سے بھی بلند ہوجاتا ہے۔ مثلاً موسیٰ ؑ سے خطا کے ساتھ قبطی قتل ہوگیا تو انہوں نے دعا ک :(رب انی ظلمت نفسی فاغفرلی فغفرلہ) (القصص :16) ”اے میرے رب ! میں نے اپنی جان پر ظلم کیا، سو تو مجھے بخش دے، تو اللہ نے اسے بخش دیا۔“ آدم ؑ منع کرنے کے باوجود بھول کر اس پودے میں سے کھا بیٹھے تو کہا :(ربنا ظلمنا انفسنا وان لم تغفرلنا وترحمنا لنکونن من الخسرین (الاعراف : 23)”اے ہمارے رب ! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو نے ہمیں نہ بخشا اور ہم پر رحم نہ کیا تو یقینا ہم ضرور خسارہ پانے والوں سے ہوجائیں گے۔“ تو اللہ تعالیٰ نے اس استغفار کے نتیجے میں انہیں ”مجتبی“ بنا لیا، فرمایا (ثم اجتبہ ربہ فتاب علیہ وھدی) (طہ : 122)”پھر اس کے رب نے اسے چن لیا، تو اس پر مہربانی فرمایء اور ہدایت دی۔“ یونس ؑ بغیر اجازت قوم کو چھوڑ کر چلے گئے تو مچھلی کے پیٹ سے اللہ تعالیٰ کو پکارا (لا الہ الا انت سبحنک انی کنت من الظلمین) (الانبیائ : 88)”تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، یقینا میں ظلم کرنے والوں سے ہوگیا ہوں۔“ اس استغافر کے نت یجے میں انہیں وہ مقام حاصل ہوا جو خطا نہ ہونے اور استغفار نہ کرنے کی صورت میں کبھی حاصل نہ ہوتا، فرمایا :(فاجتبہ ربہ فجعلہ من الصلحین) (القلم : 50) ”پھر اس کے رب نے اسے چن لیا ، پس اسے نیکوں میں شامل کردیا۔“ بنی آدم کا فرشتوں سے یہی فرق ہے کہ فرشتوں سے نہ خطا ہوتی ہے، نہ انہیں استغافر کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ وہ استغفار سے حاصل ہونے والا بلند مقام حاصل کرسکتے ہیں۔ انبیائے کرام ؑ ہماری طرح کبیرہ گناہوں کا ارتکاب یا دیدہ و دانستہ فرمانی نہیں کرتے، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے چنے ہوئے فرماں بردار بندے ہوتے ہیں، البتہ ان سے بشری تقاضوں کے پیش نظر کوئی معمولی کوتاہی یا اجتہادی خطا ہوجاتی ہے۔ انبیاء کی خصوصیت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں اس خطا یا کوتاہی پر قائم نہیں رہنے دیتا، بلکہ وحی کے ذریعے سے فوراً اصلاح فرما دیتا ہے، انبیاء کے معصوم ہونے کا یہی مطلب ہے۔ کسی امتیک و، خواہ وہ کتنے بلند منصب پر فائز ہو یہ امتیاز حاصل نہیں کہ اس کی خطا کی اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی کے ذریعے سے اصلاح کی جائے۔ انبیاء سے سر زد ہونے والی یہ معمولی کوتاہیاں یا اجتہادی خطائیں بھی ان کے مقام کے پیش نظر خود انہیں اتنی بڑی نظر آتی ہیں کہ وہ بار بار اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔ ہمارے نبی مکرم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ”ذنوب“ سے مغفرت مانگنے کا حکم دیا، جس پر عمل کرتے ہوئے آپ بےحد استغفار کرتے تھے۔ دیکھیے سورة محمد کی آیت (19) کی تفسیر۔ استغفار کی وہ مختلف دعائیں جو رسول اللہ ﷺ اللہ کی جناب میں کیا کرتے تھے ان تمام دعاؤں میں لفظ ”ذنب“ استعمال ہوا ہے۔ ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کا اور اس کے رسول کا معاملہ ہے کہ آپ ﷺ ذنوب کا اقرار کر کے استغفار کر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ آپ ﷺ ک و پہلے اور پچھلے ذنوب کی مغفرت کی خوش خبری دے رہے ہیں۔ صحابہ کرام ؓ بھی اس بات کا حوالہ دیا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے آپ کے پہلے اور پچھلے ذنوب معاف فرما دیے ہیں، جیسا کہ ام المومنین عائشہ ؓ ب یان کرتی ہیں۔ (ان نبی اللہ ﷺ کان یقوم من اللیل حتی تنفطر قدماہ فقالت عائشہ لم تصنع ھذا یا رسول اللہ وقد غفر اللہ لک ما تقدم من ذنبک وما تاخر ؟ قال افلا احب ان اکون عبداشکور ؟) (بخاری، التفسیر، باب قولہ :(لیغفرلک اللہ ماتقدم…):3838)”نبی ﷺ رات اتنا قیام کرتے حتیٰ کہ آپ کے قدم پھٹ جاتے تو عائشہ ؓ نے کہا :”یا رسول اللہ ! آپ اس طرح کیوں کرتے ہیں، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے آپ کے پہلے اور پچھلے گناہ بخش دیئے ہیں ؟“ تو آپ ﷺ نے فرمایا :”تو کیا میں شکر گزار بندہ بننا پسند نہ کروں ؟“ یہی وجہ ہے کہ پہلے تقریباً سبھی ترجمہ کرنے والوں نے ”ذنب“ کا معنی گناہ کیا ہے۔ یہ ترجمہ کرنے والے قرآن مجید کے سب خدام کیا نعوذ باللہ رسول اللہ ﷺ کے گستاخ اور رسول اللہ ﷺ کے مقام سے نا آشنا تھے ؟ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے تو رسول اللہ ﷺ گناہ گار ٹھہرتے ہیں۔ آپ ان حضرات سے پوچھیں کہ آپ ”ذنب“ کا ترجمہ کر کے بتائیے، ان میں سے ایک صاحب نے ”لیغفرلک اللہ ماتقدم من ذنبک وما تاخر“ کا ترجمہ کیا ہے :”تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کی اگلی پچھلی سب خطائیں معاف فرما دے۔“ ایک اور صاحب نے ترجمہ کیا ہے :”تاکہ اللہ تعالیٰ تمہاری اگلی پچھلی ہر کوتاہی سے درگزر فرمائے۔“ اپنے خیال میں ان حضرت ا نے نبی ﷺ کو گناہ گار ہونے سے تو بچا لیا مگر انہیں خطا کار اور کوتاہی کا مرتکب ہونے سے تو نہ بچا سکے، بتائیے آپ نے کون سامعر کہ سر کیا ؟ حقیقت یہ ہے کہ ایک آدھ معمولی گناہ و خطا سے آدمی نہ گناہ و خطا سے آدمی نہ گناہگار کے لقب کا حق دار بنتا ہے اور نہ ہی اسے خطاکار یا کوتاہ کار کہہ سکتے ہیں۔ بعض حضرات نے یہاں ذنب کا معنی الزام کیا ہے اور ترجمہ کیا ہے :”تاکہ اللہ تعالیٰ آپ پر لگائے گئے پہلے پچھلے تمام الزامات دور کر دے۔“ ان حضرت ا سے کوئی پوچھے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی جن کاموں پر باز پرس فرمائی اور ساتھ ہی انہیں معاف کردینے کی بشارت بھی دے دی، کیا وہ سب الزامات تھے جو اللہ تعالیٰ نے غلط قرار دے کر دور فرما دیئے ؟ مثلاً فرمایا :(یا یھا النبی لم تحرم ما احل اللہ لک تبتغی مرضک ازواجک واللہ غفور رحیم) (التحریم : 1) ”اے نبی ! تو کیا حرام کرتا ہے جو اللہ نے تیرے لئے حلال کیا ہے ؟ تو اپنی بیویوں کی خوشی چاہتا ہے اور اللہ بہت بخشنے والا نہایت رحم والا ہے۔“ اور فرمایا :(عفا اللہ عنک لم اذنت لھم حتی یتبین لک الذین صدقوا و تعلم اللذین) (التوبۃ : 33)”اللہ نے تجھے معاف کردیا، تو نے انہیں کیوں اجازت دی، یہاں تک کہ تیرے لئے وہ لوگ صاف ظاہر ہوجاتے جنہوں نے سچ کہا اور تو جھوٹوں کو جان لیتا۔“ اور فرمایا :(ما کان لنبی ان یکون لہ اسری حتی ینحن فی الارض تریدون عرض الدنیا ، واللہ یرید الاخرۃ ، واللہ عزیز حکیم) (الانفال :68)”کبھی کسی نبی کے لائق نہیں کہ اس کے ہاں قیدی ہوں، یہاں تک کہ وہ زمین میں خوب خون بہا لے، تم دنیا کا سامان چاہتے ہو اور اللہ آخرت کو چاہتا ہے اور اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔“ اور فرمایا :(وتخشی الناس، واللہ احق ان تخشہ) (الاحزاب :38)”اور تو لوگوں سے ڈرتا تھا، حالانکہ اللہ زیادہ حق دار ہے کہ تو اس سے ڈرے۔“ اصل بات یہ ہے کہ ایسے حضرات غلو کی وجہ سے ہر اس شخص کو گستاخ رسول قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں جو ان کی طرح نبی ﷺ کو خدائی صفات کا مالک قرار نہ دے، آپ کا عالم الغیب نہ مانے، مختار کل تسلیم نہ کرے، یا یہ نہ مانے کہ آپ ﷺ سے خطاب ہوس کتی ہی نہیں۔ ان میں سے بعض حضرات نے اس مقام پر ذنب کا معنی تو گناہ ہی کیا ہے، مگر اس آیت کے ترجمے میں تحریف قرآن کے اتنے بڑے جرم کا ارتکاب کیا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کا اس امت کو مہلت دینے کا فیصلہ نہ ہوتا تو ان کا نام و نشان مٹا دیا جاتا۔ چناچہ ان میں سے ایک صاحب نے ”لیغفرلک اللہ ماتقدم من ذنبک وماتاخر“ کا ترجمہ کیا ہے :”تاکہ اللہ تمہارے سبب سے گناہ بخشے تمہارے اگلوں کے اور تمہارے پچھلوں کے۔“ ایک اور صاحب نے ترجمہ کیا ہے، ”تاکہ اللہ تمہارے سبب سے گناہ بخشے تمہارے اگلوں کے اور تمہارے پچھلوں کے۔“ ایک اور صاحب نے ترجمہ کیا ہے ”تاکہ آپ کی خاطر اللہ آپ کی امت (کے ان تمام افراد) کی اگلی پچھلی خطائیں معاف فرما دے (جنہوں نے آپ کے حکم پر جہاد کئیا ور قبرانیاں دیں۔)“ ان لوگوں کی تحریف پر جرأت دیکھیے، لفظ ”ذنبک“ کا معنی ”تیرے گناہ“ کے علاوہ ہو نہیں سکتا، مگر یہ لوگ اس کا ترجمہ ”تیری امت کے اگلے پچھلے گناہ“ کر رہے ہیں اور حب رسول کے اتنے بڑے اجارہ دار بنے ہوئے ہیں کہ جو ان کی طرح تحریف نہ کرے، یا ان کی تحریف پر شاباش نہ کہے وہ ان کی نظر میں حب رسول سے آشنا ہی نہیں۔ ان لوگوں کے ترجمے کے مطابق تو تمام امتیوں کے اگلے پچھلے گناہ معاف ہوچکے ہیں، اب اگر کوئی قتل یا زنا چوری کرتا ہے تو اس پر حد کیسی ؟ اسے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے معافی مل چکی ہے۔ یہ سب نتیجہ اسی غلو کا ہے جس سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے۔ عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا :(لاتطرونی کما اطرت النصاری ابن مریم فانما انا عبدہ، فقولوا عبداللہ و رسولہ) (بخاری احادیث، النبایئ، باب قول اللہ تعالیٰ :(واذکر فی الکتاب مریم /): 3335)”مجھے حد سے مت بڑھاؤ جس طرح نصاریٰ نے مسیح ابن مریم کو حد سے بڑھا دیا، کیونکہ میں تو صرف اس کا بندہ ہوں، سو تم ”اللہ کا بندہ اور اس کا رسول“ کہو۔“ (3) اس مقام پر اکثر مفسرین نے نبی کریم ﷺ کے متعلق لفظ ذنب کی توجیہ کرتے ہوئے ایک جملہ مسلم قول کے طور پر ذکر فرمایا ہے :”حسنات الابرار سیئات المقربین“”نیک لوگوں کی نیکیاں مقرب لوگوں کی برائیاں ہوتی ہیں۔“ یہ جملہ اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول ﷺ کا تو ہرگز نہیں، اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ یہ بات کہنے والا کون ہے، مگر اکثر مفسر اور مصنف اسے اندھا دھند بیان کرتے چلے جاتے ہیں۔ نہ یہ سوچتے ہیں کہ نیکی بدی کیسے بن سکتی ہے اور نہ یہ خیال فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کے مطابق ابرار مقربین کی یہ تقسیم سرے سے غلط ہے۔ رسول اللہ ﷺ سے بڑھ کر کون مقرب ہوگا ؟ اور آپ ﷺ پچھلی رات اٹھ کر جن آیات کی تلاوت کیا کرتے تھے ان میں مذکور دعاؤں میں سیا یک دعا یہ ہے :(وتوفنا مع الابرار) (آل عمران :193)”اور ہمیں ابرار کے ساتھ فوت کر۔“ پھر وہ کون سے ابرار ہیں جن کی نیکیاں مقربین کی بدیاں ہیں ؟ (4) ویتم نعمتہ علیک : یہ دوسری نعمت ہے جو صلح حدیبیہ کے نتیجے میں حاصل ہونے کی خوش خبری دی گئی۔ اس سے مراد وہ بہت سی نعمتیں عطا کرنا ہے جو اس سے پہلے آپ کو عطا نہیں کی گئی تھیں، مثلاً قریش، اہل مکہ اور دوسرے لوگوں کا فوج در فوج اسلام میں داخل ہونا، تمام دشمنوں اور مخالفوں کا زیر وہ اجنا، پورے ملک عرب کا آپ کے زیر نگیں ہوجانا اور دین کی تکمیل وغیرہ، جن کا اس موقع پر آپ ﷺ سے وعدہ کیا گیا اور کچھ ہی عرصہ بعد پورا کردیا گیا اور اعلان ہوگیا :(الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی و رضیت لکم الاسلام دینا) (المائدۃ : 3)”آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو دین کی حیثیت سے پسند کرلیا۔“ (5) ویھدیک صراط مستقیماً : یہ تیسری نعمت کا وعدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے احکام پر عمل، ان کی تبلیغ و جاد، سلطنت کے معاملات اور فتح و کامرانی کے حصول کے بارے میں آپ کو بالکل سیدھے راستے پر چلائے گا۔ اگرچہ یہ سب کچھ پہلے بھی آپ کو حاصل تھا، مگر اس کے بعد جس وسعت کے ساتھ حاصل ہوا وہ پہلے حاصل نہ تھا۔ مزید دیکھیے سورة فاتحہ کی آیت :(اھدنا الصراط مستقیم) کی تفسیر۔
Top