Al-Quran-al-Kareem - Al-Fath : 7
وَ لِلّٰهِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کیلئے جُنُوْدُ : لشکر (جمع) السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
اور اللہ ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کے لشکر ہیں اور اللہ ہمیشہ سے سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
واللہ جنود السموت والارض …: یہ جملہ پہلے بھی گزر چکا ہے، یہاں اللہ کے جنود سے ڈرانا اور کفار و منافقین کو عذاب، غضب اور لعنت کی وعید سنانا مقصود ہے، جس کیساتھ عزیز کی صفت مناسبت رکھتی ہے، یعنی اللہ تعالیٰ جیسے عذاب دینا چاہے یا ذلیل و رسوا کرنا چاہے کوئی اسے روک نہیں سکتا اور نہ ہی کوئی اس کے مقابلے میں غالب آسکتا ہے، مگر حکیم بھی ہے، اسلئے اپنی حکمت کے تقاضے کے مطابق نافرمانوں کو فوراً نہیں پکڑتا، بلکہ انہیں ملہت دیتا ہے، تاکہ وہ باز آجائیں، مگر جب پکڑتا ہے تو اس کی گرفت بہت سخت ہوتی ہے جس سے بچ کر کوئی نکل نہیں سکتا۔
Top