Al-Quran-al-Kareem - Al-Maaida : 24
قَالُوْا یٰمُوْسٰۤى اِنَّا لَنْ نَّدْخُلَهَاۤ اَبَدًا مَّا دَامُوْا فِیْهَا فَاذْهَبْ اَنْتَ وَ رَبُّكَ فَقَاتِلَاۤ اِنَّا هٰهُنَا قٰعِدُوْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا يٰمُوْسٰٓى : اے موسیٰ اِنَّا : بیشک ہم لَنْ نَّدْخُلَهَآ : ہرگز وہاں داخل نہ ہوں گے اَبَدًا : کبھی بھی مَّا دَامُوْا : جب تک وہ ہیں فِيْهَا : اس میں فَاذْهَبْ : سو تو جا اَنْتَ : تو وَرَبُّكَ : اور تیرا رب فَقَاتِلَآ : تم دونوں لڑو اِنَّا : ہم ھٰهُنَا : یہیں قٰعِدُوْنَ : بیٹھے ہیں
انھوں نے کہا اے موسیٰ ! بیشک ہم ہرگز اس میں کبھی داخل نہ ہوں گے جب تک وہ اس میں موجود ہیں، سو تو اور تیرا رب جاؤ، پس دونوں لڑو، بیشک ہم یہیں بیٹھنے والے ہیں۔
قَالُوْا يٰمُوْسٰٓى اِنَّا لَنْ نَّدْخُلَهَآ اَبَدًا۔۔ : ان دو آدمیوں نے کہا تھا کہ تم لوگ ان پر حملے کے لیے بس دروازے میں داخل ہوجاؤ، یعنی اللہ کے وعدے اور بشارت کے مطابق تمہارے داخلے کی دیر ہے، دشمن بھاگ جائے گا لیکن انھوں نے حد سے بڑھا ہوا گستاخانہ جملہ کہا : ”جا تو اور تیرا رب لڑو، ہم تو یہیں بیٹھے ہیں۔“ اس کے برعکس بدر کے موقع پر جنگ کے اچانک سامنے آنے کے باوجود اصحاب رسول ﷺ نے کمال عزم و ہمت اور شجاعت و استقامت کا مظاہرہ کیا۔ عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ مقداد بن اسود ؓ نے بدر کے دن عرض کیا : ”اے اللہ کے رسول ! ہم آپ سے اس طرح نہیں کہیں گے جس طرح بنی اسرائیل نے موسیٰ ؑ سے کہا تھا : (فَاذْهَبْ اَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلَآ اِنَّا ھٰهُنَا قٰعِدُوْنَ) ہم تو عرض کرتے ہیں کہ آپ چلیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔“ یہ سن کر ایسے محسوس ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کی سب پریشانی دور ہوگئی۔ [ بخاری، التفسیر، باب قولہ : (فاذھب أنت وربک فقاتلا) : 4609 ]
Top