Al-Quran-al-Kareem - Al-Maaida : 36
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ اَنَّ لَهُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّ مِثْلَهٗ مَعَهٗ لِیَفْتَدُوْا بِهٖ مِنْ عَذَابِ یَوْمِ الْقِیٰمَةِ مَا تُقُبِّلَ مِنْهُمْ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَوْ : اگر اَنَّ : یہ کہ لَهُمْ : ان کے لیے مَّا : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سب کا سب وَّمِثْلَهٗ : اور اتنا مَعَهٗ : اس کے ساتھ لِيَفْتَدُوْا : کہ فدیہ (بدلہ میں) دیں بِهٖ : اس کے ساتھ مِنْ : سے عَذَابِ : عذاب يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : قیامت کا دن مَا : نہ تُقُبِّلَ : قبول کیا جائے گا مِنْهُمْ : ان سے وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
بیشک جن لوگوں نے کفر کیا، اگر واقعی ان کے پاس زمین میں جو کچھ ہے وہ سب اور اس کے ساتھ اتنا اور بھی ہو، تاکہ وہ اس کے ساتھ قیامت کے دن کے عذاب سے فدیہ دے دیں تو ان سے قبول نہ کیا جائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَوْ اَنَّ لَهُمْ مَّا فِي الْاَرْضِ۔۔ : سورة آل عمران کی آیت (91) اس کی ہم معنی ہے، انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا : ”قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس شخص سے کہے گا جسے آگ والوں میں سے سب سے ہلکا عذاب ہوگا : ”اگر زمین میں جو بھی چیز ہے تمہاری ہو تو کیا تم اپنی جان چھڑانے کے لیے وہ دے دو گے ؟“ وہ کہے گا : ”ہاں !“ تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا : ”میں نے تم سے اس سے کہیں زیادہ آسان چیز کا مطالبہ کیا تھا جب تو آدم کی پشت میں تھا کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنانا، مگر تو میرے ساتھ شریک بنائے بغیر مانا ہی نہیں۔“ [ بخاری، الرقاق، باب صفۃ الجنۃ والنار : 6557 ]
Top