Al-Quran-al-Kareem - Al-Maaida : 75
مَا الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ اِلَّا رَسُوْلٌ١ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ١ؕ وَ اُمُّهٗ صِدِّیْقَةٌ١ؕ كَانَا یَاْكُلٰنِ الطَّعَامَ١ؕ اُنْظُرْ كَیْفَ نُبَیِّنُ لَهُمُ الْاٰیٰتِ ثُمَّ انْظُرْ اَنّٰى یُؤْفَكُوْنَ
مَا : نہیں الْمَسِيْحُ : مسیح ابْنُ مَرْيَمَ : ابن مریم اِلَّا : مگر رَسُوْلٌ : رسول قَدْ خَلَتْ : گزر چکے مِنْ قَبْلِهِ : اس سے پہلے الرُّسُلُ : رسول وَاُمُّهٗ : اور اس کی ماں صِدِّيْقَةٌ : صدیقہ (سچی۔ ولی) كَانَا يَاْكُلٰنِ : وہ دونوں کھاتے تھے الطَّعَامَ : کھانا اُنْظُرْ : دیکھو كَيْفَ : کیسے نُبَيِّنُ : ہم بیان کرتے ہیں لَهُمُ : ان کے لیے الْاٰيٰتِ : آیات (دلائل) ثُمَّ : پھر انْظُرْ : دیکھو اَنّٰى : کہاں (کیسے يُؤْفَكُوْنَ : اوندھے جارہے ہیں
نہیں ہے مسیح ابن مریم مگر ایک رسول، یقینا اس سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے اور اس کی ماں صدیقہ ہے، دونوں کھانا کھایا کرتے تھے۔ دیکھ ان کے لیے ہم کس طرح کھول کر آیات بیان کرتے ہیں، پھر دیکھ کس طرح پھیرے جاتے ہیں۔
مَا الْمَسِيْحُ ابْنُ مَرْيَمَ اِلَّا رَسُوْلٌ ۚ۔۔ : مسیح ؑ ایک رسول کے سوا کچھ نہیں، یعنی تم جو کچھ کہتے ہو خدا یا خدا کا بیٹا، وہ ہرگز نہیں، وہ تو صرف اللہ کا رسول ہے۔ اسے قصرا ضافی کہتے ہیں۔ اس میں یہود کی تردید بھی ہوگئی جو معاذ اللہ مریم اور مسیح ؑ کے متعلق گستاخی کا ارتکاب کرتے رہتے تھے۔ ۭوَاُمُّهٗ صِدِّيْقَةٌ : یعنی بندگی کے اعلیٰ مقام پر فائز تھیں، جو نبوت کے بعد دوسرا درجہ ہے، یعنی نہایت سچی اور اللہ اور اس کے رسولوں کی بہت تصدیق کرنے والی تھیں۔ دیکھیے سورة تحریم (12) اور سورة نساء (69) وہ نبی نہیں تھیں، جیسا کہ ابن حزم وغیرہ کا خیال ہے، کیونکہ انبیاء رجال (مردوں) ہی سے ہوئے ہیں۔ دیکھیے یوسف (109) ، نحل (43) اور انبیاء (7) ابو الحسن اشعری نے اس پر اجماع نقل کیا ہے۔ (ابن کثیر) بھلا ایک عورت، خواہ کتنی شان والی ہو، تین خداؤں میں سے ایک بن گئی ؟ كَانَا يَاْكُلٰنِ الطَّعَامَ : یعنی وہ دونوں عام انسانوں جیسے انسان تھے، ان میں وہ تمام بشری خصوصیتیں اور ضروریات پائی جاتی تھیں جو دوسرے انسانوں میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا کلام نہایت ہی نفیس اور بلیغ ہے۔ کھانا کھانے کا لازمی نتیجہ قضائے حاجت ہے، مگر اللہ تعالیٰ نے یہ لفظ استعمال نہیں کیا، صرف یہ کہہ دیا کہ وہ دونوں کھانا کھاتے تھے۔ اب کھانا کھانے سے جتنی چیزوں کا انسان محتاج ہوتا ہے ان کے ہوتے ہوئے اسے خدا یا اس کی بیوی یا اس کا بیٹا قرار دینا کتنی بڑی جہالت اور ظلم ہے۔ جو خود محتاج ہو وہ دوسروں کی حاجت کیا پوری کرے گا ! ؟ اُنْظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الْاٰيٰتِ۔۔ : یعنی توحید کے اتنے صاف بیان اور تثلیث کی اتنی واضح تردید کے باوجود وہ اپنے گروہی تعصب کی بنا پر اپنے غلط عقیدے سے چمٹے رہیں تو چمٹے رہیں، ورنہ کوئی عقلی یا نقلی دلیل ان کے پاس نہیں ہے جس کے بودے پن کو ”دو اور دو چار“ کی طرح واضح نہ کردیا گیا ہو۔ (ابن کثیر)
Top