Al-Quran-al-Kareem - Al-Maaida : 80
تَرٰى كَثِیْرًا مِّنْهُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ اَنْفُسُهُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ وَ فِی الْعَذَابِ هُمْ خٰلِدُوْنَ
تَرٰى : آپ دیکھیں گے كَثِيْرًا : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے يَتَوَلَّوْنَ : دوستی کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَبِئْسَ : البتہ برا ہے مَا قَدَّمَتْ : جو آگے بھیجا لَهُمْ : اپنے لیے اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں اَنْ : کہ سَخِطَ : غضب ناک ہوا اللّٰهُ : اللہ عَلَيْهِمْ : ان پر وَ : اور فِي الْعَذَابِ : عذاب میں هُمْ : وہ خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہنے والے
تو ان میں سے بہت سوں کو دیکھے گا وہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہیں جنھوں نے کفر کیا۔ یقینا برا ہے جو ان کے نفسوں نے ان کے لیے آگے بھیجا کہ اللہ ان پر غصے ہوگیا اور عذاب ہی میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
تَرٰى كَثِيْرًا مِّنْهُمْ۔۔ : یعنی ان کے پہلے لوگوں کی وہ حالت تھی اور اب جو موجود ہیں ان کی یہ حالت ہے۔ (کبیر) جیسے کعب بن اشرف اور مدینہ کے یہودی قبائل کے دوسرے افراد، جو مسلمانوں کی دشمنی میں مکہ کے مشرکین اور مدینہ کے منافقین سے دوستی رکھتے تھے۔ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ اَنْفُسُهُمْ۔۔ : یعنی کفار (مشرکین مکہ اور منافقین مدینہ) سے دوستی قائم کر کے اہل کتاب نے مسلمانوں کے خلاف جو تیاری کی ہے اس کا نتیجہ یہ ہے کہ دنیا میں ان پر اللہ کا غضب ہوا اور آخرت میں بھی وہ دائمی عذاب کے مستحق قرار پائے۔
Top