Al-Quran-al-Kareem - Hud : 94
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَیَبْلُوَنَّكُمُ اللّٰهُ بِشَیْءٍ مِّنَ الصَّیْدِ تَنَالُهٗۤ اَیْدِیْكُمْ وَ رِمَاحُكُمْ لِیَعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ یَّخَافُهٗ بِالْغَیْبِ١ۚ فَمَنِ اعْتَدٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : ایمان والو لَيَبْلُوَنَّكُمُ : ضرور تمہیں آزمائے گا اللّٰهُ : اللہ بِشَيْءٍ : کچھ (کسی قدر) مِّنَ : سے الصَّيْدِ : شکار تَنَالُهٗٓ : اس تک پہنچتے ہیں اَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھ وَرِمَاحُكُمْ : اور تمہارے نیزے لِيَعْلَمَ اللّٰهُ : تاکہ اللہ معلوم کرلے مَنْ : کون يَّخَافُهٗ : اس سے ڈرتا ہے بِالْغَيْبِ : بن دیکھے فَمَنِ : سو جو۔ جس اعْتَدٰي : زیادتی کی بَعْدَ ذٰلِكَ : اس کے بعد فَلَهٗ : سو اس کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! یقینا اللہ تمہیں شکار میں سے کسی چیز کے ساتھ ضرور آزمائے گا، جس پر تمہارے ہاتھ اور نیزے پہنچتے ہوں گے، تاکہ اللہ جان لے کون اس سے بن دیکھے ڈرتا ہے، پھر جو اس کے بعد حد سے بڑھے تو اس کے لیے دردناک عذاب ہے۔
يٰٓاَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللّٰهُ۔۔ : اس سے پہلے آیت : (لَا تُحَرِّمُوْا طَيِّبٰتِ مَآ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ) [ المائدۃ : 87 ] میں حلال چیزوں کو حرام ٹھہرانے سے منع کیا تھا، اب اس آیت میں وہ حلال چیزیں ذکر کی ہیں جو کچھ وقت کے لیے بطور امتحان حرام فرمائی ہیں، یعنی احرام کی حالت میں خشکی کے جانوروں کا شکار کرنا منع کردیا، تاکہ فرماں برداروں اور نافرمانوں کی آزمائش ہوجائے کہ بن دیکھے اللہ سے کون ڈرتا ہے۔ تَـنَالُهٗٓ اَيْدِيْكُمْ وَرِمَاحُكُمْ : یعنی چھوٹے جانور یا جانوروں کے بچے جنھیں تم ہاتھ سے پکڑ سکتے ہو، یا بڑے جانور جن کا تم نیزوں سے شکار کرسکتے ہو۔ فَمَنِ اعْتَدٰي بَعْدَ ذٰلِكَ۔۔ : یعنی اب جبکہ احرام کی حالت میں خشکی کے جانوروں کا شکار منع کردیا گیا ہے۔ (قرطبی) یہ اور اگلی آیات اس وقت نازل ہوئیں جب مسلمان حدیبیہ میں احرام باندھے ہوئے تھے اور خلاف معمول چھوٹے بڑے جنگلی جانور ان کے خیموں میں گھس آئے تھے، اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ان کے شکار سے منع فرما دیا۔ (ابن کثیر)
Top