Al-Quran-al-Kareem - Adh-Dhaariyat : 28
فَاَوْجَسَ مِنْهُمْ خِیْفَةً١ؕ قَالُوْا لَا تَخَفْ١ؕ وَ بَشَّرُوْهُ بِغُلٰمٍ عَلِیْمٍ
فَاَوْجَسَ : تو اس نے محسوس کیا مِنْهُمْ : ان سے خِيْفَةً ۭ : ڈر قَالُوْا : وہ بولے لَا تَخَفْ ۭ : تم ڈرو نہیں وَبَشَّرُوْهُ : اور انہوں نے بشارت دی بِغُلٰمٍ : ایک بیٹے کی عَلِيْمٍ : دانش مند
تو اس نے ان سے دل میں خوف محسوس کیا، انھوں نے کہا مت ڈر ! اور انھوں نے اسے ایک بہت علم والے لڑکے کی خوشخبری دی۔
(1) فاوجس منھم خیفۃ …: اس کی تفصیل کے لئے دیکھیے سورة ہود (70) کی تفسیر۔ (2) وبشروہ بغلم علیم : سورة ہود میں اس لڑکے کا نام اسحاق آیا ہے، وہ ”غلام علیم“ تھے اور اسماعیل ؑ ”غلام حلیم۔“ ان کا ذکر سورة صافات (101) میں ہے۔ اسحاق ؑ کو ”بغلم علیم“ فرمایا، حالانکہ ”علیم“ تو انہوں نے جوانی میں بننا تھا۔ اس سے ظاہر ہے کہ جو بچے حفظ شروع کردیں انہیں آئندہ کا لحاظ کرتے ہوئے حافظ کہا جاسکتا ہے۔ (واللہ اعلم)
Top