Al-Quran-al-Kareem - Adh-Dhaariyat : 39
فَتَوَلّٰى بِرُكْنِهٖ وَ قَالَ سٰحِرٌ اَوْ مَجْنُوْنٌ
فَتَوَلّٰى : تو وہ پھر گیا بِرُكْنِهٖ : اپنی قوت کے ساتھ وَقَالَ سٰحِرٌ : اور کہنے لگا ایک جادوگر ہے اَوْ مَجْنُوْنٌ : یا مجنون ہے
تو اس نے اپنی قوت کے سبب منہ پھیرلیا اور اس نے کہا یہ جادوگر ہے، یا دیوانہ۔
(فتولی برکنہ وقال سحر او مجنون :”برکنہ“ میں ”بائ“ سیبیہ ہے۔ ”رکن“ کسی چیز کا سہارا اور آسرا قوت۔ یعنی اس نے اپنی سلطنت اور فوجوں کی قوت کی وجہ سے ان واضح دلائل سے منہ پھیرلیا اور حق پہچانل ینے کے باوجود ایمان لانے سے اناکر کردی اور لوگوں کو موسیٰ ؑ سے برگشتہ کرنے کیلئے کہنے لگا کہ یہ جادو گر ہے یا دیوانہ ہے۔ موسیٰ ؑ کا واقعہ اور ان کی فرعون کے ساتھ تفصیلی گفتگو، جس میں فرعون نے انہیں دیوانہ اور پھر جادو گر قرار دیا سورة شعراء (10 تا 35) میں ملاحظہ فرمائیں۔
Top