Al-Quran-al-Kareem - Adh-Dhaariyat : 43
وَ فِیْ ثَمُوْدَ اِذْ قِیْلَ لَهُمْ تَمَتَّعُوْا حَتّٰى حِیْنٍ
وَفِيْ ثَمُوْدَ : اور ثمود میں اِذْ قِيْلَ لَهُمْ : جب کہا گیا ان سے تَمَتَّعُوْا : فائدے اٹھا لو حَتّٰى حِيْنٍ : ایک وقت تک
اور ثمود میں، جب ان سے کہا گیا کہ ایک وقت تک فائدہ اٹھالو۔
(وفی ثمود اذ قیل لھم تمتعواحتی حین…: اس کی تفسیر میں دو قول ہیں، ایک یہ کہ جب انہوں نے اونٹنی کو کاٹ دیا تو ان سے کہا گیا کہ تین دن تک خوب فائدہ اٹھا لو، اس کے بعد تم پر عذاب آجائے گا۔ ان تین دنوں میں وہ تائب ہوسکتے تھے، مگر وہ اپنی سرکشی پر اور صالح ؑ کی تکذیب پر اڑے رہے تو تیسرے دن ان کے دیکھتے دیکھتے ایک ہولناک چیخ بلند ہوئی (ہود : 67) جس کے ساتھ نہایت خوفناک کڑک والی بجلی گری، جس نے انہیں بھسم کردیا اور وہ اس طرح نیست و نابود ہوئے جیسے کبھی ان کا وجود ہی نہ تھا۔ فرمایا :(کان لم یغنوا فیھا) (ھود : 68) ”جیسے وہ ان میں رہے ہی نہ تھے۔“ دوسرا قول یہ ہے کہ اس ”تمتعوا حتی حین“ (ایک وقت تک خوب فائدہ اٹھا لو) کہنے سے مراد صالح ؑ کا ان کی طرف مبعوث ہونے کے وقت کا خطاب ہے کہ دنیا میں تمہیں موت تک مہلت ہے، اس میں خوب فائدہ اٹھا لو، مگر اس اونٹنی کو نقصان نہ پہنچانا ورنہ تم پر عذاب آجائے گا، مگر انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی اور اونٹنی کو کاٹ دیا تو انہیں ساعقہ نے پکڑ لیا۔ آیت کے الفاظ میں دونوں معنوں کی گنجائش ہے اور دونوں بیک وقت بھی مراد ہوسکتے ہیں۔
Top