Al-Quran-al-Kareem - Adh-Dhaariyat : 53
اَتَوَاصَوْا بِهٖ١ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَۚ
اَتَوَاصَوْا بِهٖ ۚ : کیا وہ ایک دوسرے کو اس کے س اتھ نصیحت کر گئے بَلْ هُمْ : بلکہ وہ قَوْمٌ طَاغُوْنَ : لوگ ہیں سرکش
کیا انھوں نے ایک دوسرے کو اس (بات) کی وصیت کی ہے ؟ (نہیں) بلکہ یہ (خود ہی) سر کش لوگ ہیں۔
(1) اتواصوابہ :”تواصی یتواصی تواصیاً“ باپ تفاعل میں تشارک پایا جاتا ہے، ایک دور سے کو وصیت کرنا۔ یعنی جب سب نے ایک ہی بات کہی تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ سب ایک دوسرے کو اس بات کی وصیت کر گئے ہیں ؟ (2) بل ھم قوم طاغون : ینی یہ تو ممکن نہیں کہ انہوں نے ایک دور سے کو اس بات کی وصیت کی ہو، کیونکہ ان کے درمیان مدتوں کا فاصلہ ہے، علاقے بھی ایک نہیں، تو اصل بات یہ ہے کہ یہ سرکش لوگ ہیں، پہلے لوگ بھی سرکش تھے اور اپنی خواہش نفس پر کوئی پابندی قبول کرنے کیلئے تیار نہیں تھے۔ دونوں کی سرکشی ان کے لئے رسول کی اطاعت اور حق بات تسلیم کرنے کی راہ میں رکاوٹ بنی، اسی لئے پچھلوں نے بھی وہی بات کہی جو ان کے پہلوں نے کہی۔
Top