Al-Quran-al-Kareem - At-Tur : 16
اِصْلَوْهَا فَاصْبِرُوْۤا اَوْ لَا تَصْبِرُوْا١ۚ سَوَآءٌ عَلَیْكُمْ١ؕ اِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
اِصْلَوْهَا : جھلسو اس میں فَاصْبِرُوْٓا : پس صبر کرو اَوْ لَا تَصْبِرُوْا ۚ : یا نہ تم صبر کرو سَوَآءٌ عَلَيْكُمْ ۭ : برابر ہے تم پر اِنَّمَا تُجْزَوْنَ : بیشک تم بدلہ دیئے جاتے ہو مَا كُنْتُمْ : جو تھے تم تَعْمَلُوْنَ : تم عمل کرتے
اس میں داخل ہوجاؤ، پھر صبر کرو یا صبر نہ کرو، تم پر برابر ہے، تمہیں صرف اسی کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کیا کرتے تھے۔
(1) اصلوھا : ظاہر ہے وہ یہی کہیں گے کہ پروردگار ! نہ یہ جادو ہے اور نہ اسے دیکھنے سے ہم اندھے ہیں بس ایک دفعہ ہمیں واپس جانے دے، ہم کبھی انکار نہیں کریں گے۔ (دیکھیے انعام : 27 تا 30) مگر حکم ہوگا اب اس میں داخلے کے بغیر چارہ نہیں، اسی میں جھلستے رہو۔ (2) فاصبروا ولا تصبروا سوآء علیکم : یعنی تمہارے لئے صبر کرنا یا نہ کرنا دونوں برابر ہیں، کیونکہ نہ صبر سے تمہارے عذاب میں تخفیف ہوگی اور نہ جزع فزع اور واویلا کرنے سے، کیونکہ اب نہ عذاب میں کمی ہوگی، نہ اس میں وقف ہوگا اور نہ اس سے نکل کرسکو گے۔ مزید دیکھیے سورة بقرہ (162) ، زخرف (75) اور سورة ابراہیم (21)۔ (3) انما تجزون ما کنتم تعملون : یعنی جس طرح تم نے طے کر رکھا تھا کہ کسی صورت ایمان نہیں لائیں گے، اب اس کی جزا یہی ہے کہ کسی صورت آگ سے نکل نہیں سکو گے۔
Top