Al-Quran-al-Kareem - At-Tur : 23
یَتَنَازَعُوْنَ فِیْهَا كَاْسًا لَّا لَغْوٌ فِیْهَا وَ لَا تَاْثِیْمٌ
يَتَنَازَعُوْنَ : ایک دوسرے سے چھینیں گے فِيْهَا : اس میں كَاْسًا : جام میں۔ پیالوں میں لَّا لَغْوٌ فِيْهَا : نہ کوئی بےہودہ گوئی ہوگی اس میں وَلَا تَاْثِيْمٌ : اور نہ کوئی گناہ
وہ اس میں ایک دوسرے سے شراب کا پیالہ چھینیں جھپٹیں گے، جس میں نہ بےہودہ گوئی ہوگی اور نہ گناہ میں ڈالنا۔
(1) یتنازعون فیھا کا سا :”کا سا“ کی وضاحت کے لئے دیکھیے سورة صافات (45) کی تفسیر۔ اہل جنت ایک دوسرے سے شراب کے پیالے اس لئے نہیں چھینیں جھپٹیں گے کہ وہاں کسی کمی کا یا ختم ہونے کا اندیشہ ہوگا، بلکہ محض خوش طبعی کے طور پر ایسا کریں گے، کیونکہ چھیننے جھپٹنے کا الگ مزا ہے۔ (2) لا لغو فیھا ولا تاثیم : دنیا کی شراب میں کئی قباحتیں ہیں، جن میں سے سب سے بڑی قباحت یہ ہے کہ آدمی کی عقل پر پردہ پڑجاتا ہے ، حالانکہ عقل ہی اسے جانوروں سے امتیاز اور ان پر برتری عطا کرتی ہے۔ پھر وہ نشے کی حالت میں بکواس کرنے لگتا ہے، گناہ کے کام کر بیٹھتا ہے، حتیٰ کہ بعض اوقات اپنی محرم عورتوں تک کی عزت برباد کر بیٹھتا ہے۔ جنت کی شراب میں دنیا کی شراب والی کوئی قباحت نہیں ہوگی، مگر اس میں وہ تمام خوبیاں بدرجہ اتم موجود ہوں گی جن کی وجہ سے یہ لوگ اس کی تلخی، بدبو اور بعد کے برے اثرات کے باوجود اسے پیتے ہیں۔ مزید دیکھیے سورة صافات (47)۔
Top