Al-Quran-al-Kareem - At-Tur : 33
اَمْ یَقُوْلُوْنَ تَقَوَّلَهٗ١ۚ بَلْ لَّا یُؤْمِنُوْنَۚ
اَمْ يَقُوْلُوْنَ : یا وہ کہتے ہیں تَقَوَّلَهٗ ۚ : اس نے گھڑ لیا اس کو بَلْ لَّا : بلکہ نہیں يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لاتے
یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے یہ خود گھڑ لیا ہے ؟ بلکہ وہ ایمان نہیں لاتے۔
(امن یقولون تقولہ بل لایومنون :) تقول یتقول تقولاً“ (تفعل) تکلف سے بات بنانا اور گھڑنا۔ ”فلان نقول علی فلان“ فلاں نے فلاں پر جھوٹ گھڑ دیا۔“ یعنی یا وہ قرآن کے متعلق کہتے ہیں کہ نبی نے یہ کلام اپنے پاس سے بنا کر اللہ کے ذمے لگا دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر نہیں فرمایا کہ نہیں یہ نبی کا بنایا ہوا نہیں بلکہ اللہ کا کلام ہے، کیونکہ خود ان کا دل جانتا ہے کہ یہ آپ ﷺ کا اپنا کلام نہیں ہوسکتا۔ جو لوگ اہل زبان ہیں وہ اسے سن کر سمجھ لیتے ہیں کہ یہ انسان کا کلام نہیں ہوسکتا۔ پھر جو شخص رسول اللہ ﷺ کو جانتا ہے وہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ نبوت سے پہلے چالیس برس تک کسی انسان پر بھی جھوٹ نہ باندھنے والا شخص اللہ پر جھوٹ باندھ سکتا ہے۔ اسلئے فرمایا :(بلا لا یومنون) یعنی ان کی مخالفت کی وجہ یہ نہیں کہ آپ ﷺ نے یہ قرآن خود گھڑ لیا ہے، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ مانتے ہی نہیں، انہوں نے فیصلہ کر رکھا ہے کہ ہم کسی صورت ایمان نہیں لائیں گے۔
Top