Al-Quran-al-Kareem - At-Tur : 38
اَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ یَّسْتَمِعُوْنَ فِیْهِ١ۚ فَلْیَاْتِ مُسْتَمِعُهُمْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍؕ
اَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ : یا ان کے لیے کوئی سیڑھی ہے يَّسْتَمِعُوْنَ فِيْهِ ۚ : وہ غور سے سنتے ہیں اس میں (چڑھ کر) فَلْيَاْتِ : پس چاہیے کہ لائے مُسْتَمِعُهُمْ : ان کا سننے والا بِسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ : کھلی دلیل
یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر وہ اچھی طرح سن لیتے ہیں ؟ تو ان کا سننے والا کوئی واضح دلیل پیش کرے۔
(ام لھم سلم یستعون فیہ …:) یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر وہ عالم بالا کی طرف کان لگائے رکھتے ہیں اور وہاں سے سن آئے ہیں کہ جو کچھ وہ کہہ رہے ہیں وہی حق ہے اور یہ بھی سن آئے ہیں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول نہیں اور نہ اس نے انہیں بھیجا ہے، بلکہ انہوں نے قرآن خود ہی تصنیف کر کے اللہ تعالیٰ کے ذمہ لگا دیا ہے۔ اگر کسی کا یہ دعویٰ ہے تو وہ اس کی واضح دلیل پیش کرے، جس سے معلوم ہو کہ وہ واقعی آسمان تک گیا تھا اور وہاں اس نے واقعی اللہ تعالیٰ کی اور فرشتوں کی باتیں سنی ہیں۔ دیکھیے سورة احقاف (4) اور سورة فاطر (40) اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ کفار کے پاس رسول اللہ ﷺ پر ایمان نہ لانے کے لئے کوئی نقلی دلیل بھی نہیں۔
Top