Al-Quran-al-Kareem - At-Tur : 9
یَّوْمَ تَمُوْرُ السَّمَآءُ مَوْرًاۙ
يَّوْمَ : جس دن تَمُوْرُ السَّمَآءُ : پھٹ جائے گا۔ لرزے گا، آسمان مَوْرًا : لرزنا۔ ڈگمگانا
جس دن آسمان لرزے گا، سخت لرزنا۔
(یوم تمور السمآء موراً :”مار یمور موراً“ (ن) کسی چیز کا تیزی سے حرکت کرنا اور آگے پیچھے اور دائیں بائیں زور سے ہلنا، الٹ پلٹ ہونا، چکر کھانا۔ ”موراً“ مصدر تاکید کے لئے ہے، اس لئے ترجمہ ”سخت لرزنا“ کیا گیا ہے۔ ”یوم“ ”لواقع“ کا ظرف ہے، یعنی تیرے رب کا عذاب اس دن واقع ہونے والا ہے جب آسمان میں سخت لرزہ پیدا ہوگا اور وہ نہایت تیزی سے چکر کھائے گا اور آخر کار پھٹ جائے گا۔ قیامت کے دن آسمان پر گزرنے والے احوال کے لئے دیکھیے سورة فرقان (25) ، رحمٰن (37) ، حاقہ (16) ، معارج (8) مزمل (18) ، مرسلات (9) ، نبا (19) ، تکویر (11) ، انفطار (1) ، انشقاق (1) ، ابراہیم (48) ، انبیاء (104) اور سورة زمر (67)۔
Top