Al-Quran-al-Kareem - Ar-Rahmaan : 31
سَنَفْرُغُ لَكُمْ اَیُّهَ الثَّقَلٰنِۚ
سَنَفْرُغُ لَكُمْ : عنقریب ہم فارغ ہوجائیں گے تمہارے لیے اَيُّهَا الثَّقَلٰنِ : اے دو بوجھو
ہم جلد ہی تمہارے لیے فارغ ہوں گے اے دو بھاری گروہو !
سَنَفْرُغُ لَکُمْ اَیُّہَا الثَّقَـلٰـنِ :”الثقلین“ ”ثقل“ کی جمع ہے ، بھاری اور وزنی چیز ، مراد زمین پر آباد جاندار مخلوق میں سے دو بھاری اور کثیر التعداد جماعتیں جن و انس ہیں۔ مخلوقات میں سے شرعی احکام کی تکالیف ان دونوں ہی کو دی گئی ہے ، اس لیے انہی کو مخاطب فرمایا۔ طبری نے کہا علی بن ابی طلحہ کی معتبر سند کے ساتھ ”سھفرع لکم ایۃ الثقلین“ کے بارے میں ابن عباس ؓ کی تفسیر نقل کی ہے :”وعید من اللہ للعباد ولیس باللہ شغل وھو فارغ ‘ ‘ یعنی ”یہ الفظا اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کے لیے وعید ہیں ، ورنہ اللہ تعالیٰ کو دوسرے کسی کام سے روکنے والی کوئی مشغولیت نہیں اور وہ فارغ ہے“۔ امام بخاری نے فرمایا :”سنفرع لکم سنحاسبکم لا یشغلۃ شی عن شی وھو معروف فی کلام العرب یقال لا تفرعن لک وما بہ شغل یقول لا خذنک علی غرتک“ (بخاری ، التفسیر ، سورة الرحمن ، قبل الحدیث : 4878) یعنی ”سنقرع لکم“ (ہم جلد ہی تمہارے لیے فارغ ہوں گے) کا مطلب یہ ہے کہ ہم جلد ہی تمہارا حساب لیں گے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی چیز دوسری چیز سے رکاوٹ نہیں بنتی اور یہ کلام عرب میں معروف ہے۔ کہا جاتا ہے، میں تمہارے لیے فارغ ہوں گا ، حالانکہ اسے کوئی مشغولیت نہیں ہوتی۔ مطلب یہ ہوتا ہے کہ میں تمہاری غفلت میں تمہیں پکڑوں گا“۔”سنفرغ لکم“ کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اے جنو اور انسانو ! ہم نے تمہارے لیے ایک نظام الاوقات طے کردیا ہے ، دنیا میں تمہارے پاس عمل کی مہلت ہے ، یہاں ہم ہر لمحے تمہاری ضرورتیں پوری کررہے ہیں ، جو مانگتے ہودے رہے ہیں، بہت جلد ہم اس مرحلے سے فارغ ہوں گے ، پھر قیامت قائم ہوگی اور تمہارے محاسبے کا مرحلہ شروع ہوجائے گا۔
Top