Al-Quran-al-Kareem - Ar-Rahmaan : 52
فِیْهِمَا مِنْ كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجٰنِۚ
فِيْهِمَا : ان دونوں میں مِنْ كُلِّ فَاكِهَةٍ : ہر قسم کے پھلوں میں سے ہیں زَوْجٰنِ : دو قسم
ان دونوں میں ہر پھل کی دو قسمیں ہیں۔
فِیْہِمَا مِنْ کُلِّ فَاکِہَۃٍ زَوْجٰـنِ : ہر پھل کی دو قسموں سے مراد یا تو ایک وہ ہے جو دنیا میں تھی اور دوسری وہ جو نہ کسی نے سنی ، نہ دیکھی اور نہ کسی کے دل میں اس کا خیال گزارا۔ یا اس سے مراد یہ ہے کہ ایک ہی پھل میں متعدد ذائقے ہوں گے ، جیسا کہ دنیا میں آدم ہی کو لے لیجئے ، ہر آدم کا ذائقہ جدا ہے۔ دنیا کے پھلوں کی جنت کے پھلوں سے کوئی نسبت ہی نہیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ ”زوجن“ تثنیہ کا لفظ جمع اور کثرت کے معنی کے لئے استعمال ہوا ہے۔ کلام عرب میں اس کی بہت سی مثالیں ملتی ہیں۔”التحریر والتنویر“ میں اس کے کئی شواہد ذکر کیے گئے ہیں۔
Top