Al-Quran-al-Kareem - Ar-Rahmaan : 56
فِیْهِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ١ۙ لَمْ یَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَ لَا جَآنٌّۚ
فِيْهِنَّ : ان میں ہوں گی قٰصِرٰتُ : جھکانے والیاں الطَّرْفِ ۙ : نگاہوں کو لَمْ يَطْمِثْهُنَّ : نہیں چھوا ہوگا ان کو اِنْسٌ : کسی انسان نے قَبْلَهُمْ : ان سے پہلے وَلَا جَآنٌّ : اور نہ کسی جن نے
ان میں نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں، جنھیں ان سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگا یا ہے اور نہ کسی جن ّنے۔
1۔ فِیْہِنَّ قٰـصِرٰتُ الطَّرْفِ :”فیھن“ کی ضمیر ”فرش“ کی طرف جا رہی ہے۔”قصرت“ قصر قیصرقصرا“ (روکنا) سے اسم فاعل ہے ، آنکھوں کو خاوند پر روک کر رکھنے والیاں۔ جنت کے محلوں ، چشموں اور باغوں میں بچھے ہوئے بستروں میں جنتیوں کے دل لگانے والی عورتوں کے ظاہری و باطنی اوصاف اور ان کے کمال و جمال کا بیان ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پہلے ان کا معنوی حسن بیان فرمایا کہ ان کی آنکھیں خاوندوں کے سوا کسی اور کی طرف نہیں اٹھیں گے اور نہ ہی ان کی نگاہ میں ان کی خاوندوں سے بڑھ کر کوئی ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک وصف ہی ہزاروں اوصاف پر بھاری ہے ، کوئی عورت کتنی ہی حسین و جمیل ہو، اس وصف سے عاری ہو تو مرد غیور کی نگاہ میں اس کی کچھ قدر و قیمت نہیں رہتی۔ عرب کا ایک شاعر کہتا ہے ؎ واترک حبھا من غیر بغض وذاک لکثۃ الشرکاء فیہ اذا وفع الذباب علی طعام رفعت یدی و نفسی تشتھیہ وتجتنب الاسود ورود ما اذا کان الکلاب ولغن فیہ ”میں اس کی محبت کسی بغض کے بغیر ترک کر رہا ہوں ، کیونکہ اس محبت میں اور بھی کئی شریک ہیں۔ جب مکھی کھانے پر آگرے تو میں اپنا ہاتھ اٹھا لیتا ہوں ، حالانکہ میرا دل اسے چاہ رہا ہوتا ہے۔ اور شیر پانی پر آنے سے اجتناب کرتے ہیں ، جب کتوں نے اس میں منہ ڈال دیا ہو“۔ 2۔ لَمْ یَطْمِثْہُنَّ اِنْسٌ قَبْلَہُمْ وَلَا جَآنٌّ :”طمث یطمث طمثاً“ (ض) چھونا۔ یعنی وہ عورتیں کنواری ہوں گی ، اگر دنیا میں خاوندوں کے پاس رہی ہوں گی تب بھی جنت میں آکر نئے سرے سے کنواری ہوجائیں گی اور جنت میں ملنے والے خاوندوں سے پہلے کسی نے انہیں چھوا تک نہ ہوگا۔ اصحاب الیمین کو ملنے والی عورتوں کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا :(اِنَّـآ اَنْشَاْنٰـہُنَّ اِنْشَآئً فَجَعَلْنٰـہُنَّ اَبْکَارًا عُرُبًا اَتْرَابًا لِّاَصْحٰبِ الْیَمِیْنِ) (الواقعہ : 35 تا 38)”بلا شبہ ہم نے ان (بستروں والی عورتوں) کو پیدا کیا ، نئے سرے سے پیدا کرنا۔ پس ہم نے انہیں کنواریاں بنادیا۔ جو خاوندوں کی محبوب ، ان کی ہم عمر ہیں۔ دائیں ہاتھ والوں کے لیے۔“ پھر مقربین کو ملنے والی بیویوں کا معاملہ تو ان سے کہیں بڑھ کر ہوگا۔ 3۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ انسانوں کی طرح جن بھی جنت میں جائیں گے ، وہاں انسانوں کو ان کی جنس سے بیویاں ملیں گی اور جنوں کو ان کی جنس سے ، کیونکہ دوسری جنس سے نہ موافقت ہوتی ہے نہ انس ، پھر ”اتراباً“ (مٹی میں کھیلنے والے ہم جولی) ہونے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
Top