Al-Quran-al-Kareem - Ar-Rahmaan : 72
حُوْرٌ مَّقْصُوْرٰتٌ فِی الْخِیَامِۚ
حُوْرٌ : حوریں مَّقْصُوْرٰتٌ : ٹھہرائی ہوئیں۔ روکی ہوئیں فِي الْخِيَامِ : خیموں میں
سفید جسم، سیاہ آنکھوں والی عورتیں، جو خیموں میں روکی ہوئی ہیں۔
1۔”حور“ ”حورا“ کی جمع ہے، مادہ اس کا ”حور“ ہے ، ”گورے رنگ کی عورتیں“ جنہیں دیکھ کر آنکھ حیران رہ جائے اور جن کی آنکھ کی سفیدی بہت سفید اور سیاہی بہت سیاہ ہو (دیکھئے بخاری : الجھاد والسیر ، باب الحور لعین و صفتھن ، قبل ح : 2175) 2۔ مَّقْصُوْرٰتٌ فِی الْخِیَامِ : لفظ ”حور“ میں ان کی صورت کا حسن بیان ہوا ہے اور ”مقصورت فی الخیام“ میں ان کی سیرت کا حسن بیان ہوا ہے۔ معلوم ہوا کہ عورت کی خوبی گھر رکے رہنے میں ہے۔ ان الفاظ میں ان عورتوں کے لیے ہر طرح کی خوش حالی اور نعمت میسر ہونے کا اشارہ بھی ہے ، کیونکہ دنیا میں سردار عورتوں کو کسی کی نوکری یا خدمت یا کھیتوں وغیرہ میں کام کرنے کے لیے گھر سے باہر نہیں جانا پڑتا ، حتیٰ کہ میل ملاقات کے لیے بھی دوسری عورتیں ہی ان کے پاس آتی ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ وہ نہایت معزز اور مخدوم ہیں ، جیسا کہ ابو قیس بن الاسلت نے کہا ہے ؎ ویکرمھا جارا تھا فیزرنھا وتعتل عن اتیانھن فتعذر ”اس کی پڑوسنیں اس کا اکرام کرتی ہیں ، اس لیے اس سے ملنے کے لیے خود آتی ہیں اور یہ انکے پاس آنے سے کوئی نہ کوئی بہانہ کردیتی ہے تو اسے قبول کرلیا جاتا ہے“۔ (التحریر والتنویر) 3۔ فی الخیام :”الخیام“ ”خیمۃ“ کی جمع ہے ، جو عموماً پشم یا بالوں کے بنے ہوئے کپڑے سے بنایا جاتا ہے۔ پھر جتنے خوشحال لوگوں کا ہو اتنا ہی قیمتی ، اونچا اور شاندار بنایا جاتا ہے۔ جنت کے خیموں کا وصف رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمایا : عبد اللہ بن قیس (ابو موسیٰ اشعری ؓ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :(ان فی الجنۃ خیمۃ من لزکوۃ مجوفۃ عرضھا ستون میلا فی کل زاویۃ منھا اھل ما یرون الاخرین یطوف علیھم المومنون) (بخاری التفسیر ، باب :(حور مقصورات فی الخیام) 4879)”جنت میں ایک خولدار موتی کا خیمہ ہے جس کا عرض ساٹھ (60) میل ہے ، اسکے ہر کونے میں ایک گھر والے ہیں جو دوسروں کو نہیں دیکھتے ، مومن ان پر چکر لگائیں گے۔
Top