Al-Quran-al-Kareem - Al-Hadid : 14
یُنَادُوْنَهُمْ اَلَمْ نَكُنْ مَّعَكُمْ١ؕ قَالُوْا بَلٰى وَ لٰكِنَّكُمْ فَتَنْتُمْ اَنْفُسَكُمْ وَ تَرَبَّصْتُمْ وَ ارْتَبْتُمْ وَ غَرَّتْكُمُ الْاَمَانِیُّ حَتّٰى جَآءَ اَمْرُ اللّٰهِ وَ غَرَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ
يُنَادُوْنَهُمْ : وہ پکاریں گے ان کو اَلَمْ : کیا نہ نَكُنْ : تھے ہم مَّعَكُمْ ۭ : تمہارے ساتھ قَالُوْا : وہ کہیں گے بَلٰى : کیوں نہیں وَلٰكِنَّكُمْ : لیکن تم نے فَتَنْتُمْ : فتنے میں ڈالا تم نے اَنْفُسَكُمْ : اپنے نفسوں کو وَتَرَبَّصْتُمْ : اور موقعہ پرستی کی تم نے وَارْتَبْتُمْ : اور شک میں پڑے رہے تم وَغَرَّتْكُمُ : اور دھوکے میں ڈالا تم کو الْاَمَانِيُّ : خواہشات نے حَتّٰى جَآءَ : یہاں تک کہ آگیا اَمْرُ اللّٰهِ : اللہ کا فیصلہ وَغَرَّكُمْ : اور دھوکے میں ڈالا تم کو بِاللّٰهِ : اللہ کے بارے میں الْغَرُوْرُ : بڑے دھوکے باز نے
وہ انھیں آواز دیں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ؟ وہ کہیں گے کیوں نہیں اور لیکن تم نے اپنے آپ کو فتنے میں ڈالا اور تم انتظار کرتے رہے اور تم نے شک کیا اور (جھوٹی) آرزوؤں نے تمہیں دھوکا دیا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم آگیا اور اس دغاباز نے تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکا دیا۔
1۔ یُنَادُوْنَہُمْ اَلَمْ نَکُنْ مَّعَکُمْ ط : منافق انہیں پکار پکار کر کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ، کیا ہم کلمہ نہیں پڑھتے تھے ، کیا تمہارے ساتھ نمازیں نہیں پڑھتے تھے ، زکوٰۃ اور حج ادا نہیں کرتے تھے اور ہر کام میں تمہارے ساتھ نہیں ہوتے تھے ؟ تم ہمیں ساتھ کیوں نہیں لے جاتے ؟ 2۔ قَالُوْا بَلٰی وَلٰـکِنَّکُمْ فَتَنْتُمْ اَنْفُسَکُمْ : یعنی تم مسلمان ہو کر بھی نہ دل سے مسلمان ہوئے اور نہ پوری طرح ایک طرف ہو کر مسلمان کے ساتھی بنے ، بلکہ تم نے اپنے آپ کو نفاق کے فتنے ہی میں مبتلا رکھا۔ 3۔ وَتَرَبَّصْتُمْ : اور تم انتظار میں رہے کہ کب مسلمانوں پر کوئی آفت آتی ہے۔ 4۔ وَارْتَبْتُمْ : یہ ”ریب“ سے باب افتعال ”ارتاب یرتاب ارتیابا“ کے ماضی معلوم کا صیغہ ہے ، یعنی اللہ اور اس کے رسول پر ایمان و یقین کے بجائے تم شک اور تذبذب میں رہے۔ 5۔ وَغَرَّتْکُمُ الْاَمَانِیُّ :”الامانی“”امینۃ“ کی جمع ہے ، یعنی تمہیں ان آرزوؤں نے دھوکے میں رکھا کہ بس چند دن میں مسلمان تباہ ہوجائیں گے اور اسلام کا نام و نشان مٹ جائے گا۔ 6۔ حَتّٰی جَآئَ اَمْرُ اللہ ِ : حتیٰ کہ تمہیں موت آگئی اور توبہ اور اخلاص عمل کا موقع ہاتھ سے نکل گیا۔ 7۔ وَغَرَّکُمْ بِ اللہ ِ الْغَرُوْرُ :”الغرور“ سے مراد شیطان ہے۔ مزید دیکھئے سورة ٔ فاطر (5، 6)۔
Top