Al-Quran-al-Kareem - Al-Qalam : 44
فَذَرْنِیْ وَ مَنْ یُّكَذِّبُ بِهٰذَا الْحَدِیْثِ١ؕ سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۙ
فَذَرْنِيْ : پس چھوڑدو مجھ کو وَمَنْ يُّكَذِّبُ : اور جو کوئی جھٹلاتا ہے بِهٰذَا : اس الْحَدِيْثِ : بات کو سَنَسْتَدْرِجُهُمْ : عنقریب ہم آہستہ آہستہ کھینچیں گے ان کو مِّنْ حَيْثُ : جہاں سے لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے نہ ہوں گے
پس چھوڑ مجھے اور اس کو جو اس بات کو جھٹلاتا ہے، ہم ضرور انھیں آہستہ آہستہ (ہلاکت کی طرف) اس طرح سے لے جائیں گے کہ وہ نہیں جانیں گے۔
فذرنی ومن یکذب بھذا الحدیث…: یعنی جھٹلانے والوں کو سزا دینے میں اگر تاخیر ہو رہی ہے تو آپ فکر مت کریں، انہیں ہمارے سپرد کردیں، پھر ہم جانیں اور وہ ”سنستدرجھم“ ہم انہیں درجہ بدرجہ ہلاکت کی طرف لے جائیں گے، یعنی ہم انہیں عمر، صحت اور دوسری نعمتیں مسلسل دیتے جائیں گے، وہ شکر کے بجائے کفر میں بڑھتے جائیں گے اور انجام کار جہنم میں پہنچ جائیں گے۔ کفر و فسق کے باوجود نعمتیں بڑھتی جائیں تو یہ اللہ کی طرف سے استدراج اور اس کی خفیہ تدبیر ہے۔ دیکھیے سورة مومنون (56) ، انعام (44) اور سورة اعراف (183)۔
Top