Al-Quran-al-Kareem - Al-Haaqqa : 9
وَ جَآءَ فِرْعَوْنُ وَ مَنْ قَبْلَهٗ وَ الْمُؤْتَفِكٰتُ بِالْخَاطِئَةِۚ
وَجَآءَ فِرْعَوْنُ : اور آیا فرعون وَمَنْ قَبْلَهٗ : اور جو اس سے پہلے تھے وَالْمُؤْتَفِكٰتُ : اور اٹھائی جانے والی بستیاں بِالْخَاطِئَةِ : ساتھ خطا کے
اور فرعون نے اور اس سے پہلے لوگوں نے اور الٹ جانے والی بستیوں نے گناہ کا ارتکاب کیا۔
وجآء فرعون ومن قبلہ…:”الموتفکت ‘”ائکف“ (افتعال) سے اسم فاعل ہے اور محذوف لفظ ”القری“ (بستیوں) کی صفت ہے، یعنی الٹ جانے والی بستیاں۔ مراد لوط ؑ کی قوم کی بستیاں ہیں جن کا اوپر کا حصہ نیچے اور نیچے کا اوپر کردیا گیا اور پھر ان پر کھنگر کے پتھروں کی بارش برسا دی گئی۔ تفصیل کے لئے دیکھیے سورة ہود (77 تا 83) اور سورة حجر (61 تا 74)۔ الخاطئۃ“ (عافیہ“ کے وزن پر مصدر ہے ، گناہ خطا۔ ”رابیۃ“ ”ربا یربو“ (ن) (زیادہ ہونا، بڑھنا) سے اسم فاعل ہے، یعنی وہ گرفت اپنی شدت میں دوسری گرفتوں سے بہت بڑھی ہوئی تھی، یعنی فرعون نے اور اس ہلے کے لوگوں نے اور قوم لوط نے گناہ کا ارتکاب کیا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی سخت گرفت میں پکڑ لیا۔ گناہ کیا تھا ؟ یہ کہ ”فعصوا رسول ربھم“ انہوں نے اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی۔
Top