Al-Quran-al-Kareem - Al-A'raaf : 109
قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ اِنَّ هٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمٌۙ
قَالَ : بولے الْمَلَاُ : سردار مِنْ : سے قَوْمِ : قوم فِرْعَوْنَ : فرعون اِنَّ : بیشک هٰذَا : یہ لَسٰحِرٌ : جادوگر عَلِيْمٌ : علم والا (ماہر
فرعون کی قوم کے سرداروں نے کہا یقینا یہ تو ایک ماہر فن جادوگر ہے۔
قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ۔۔ : یہاں یہ ذکر ہوا ہے کہ فرعون کی قوم کے سرداروں نے موسیٰ ؑ کو جادوگر قرار دیا۔ سورة شعراء (34) میں مذکور ہے کہ فرعون نے اپنے سرداروں سے یہ بات کہی تھی۔ معلوم ہوتا ہے کہ فرعون نے موسیٰ ؑ کے معجزے کو بےاثر بنانے کے لیے دو بہتان گھڑے، ایک تو یہ کہ یہ ماہر جادوگر ہے اور دوسرا یہ کہ یہ حکومت پر قبضہ کرکے تمہیں سرزمین مصر سے نکالنا چاہتا ہے۔ دیکھیے سورة شعراء (34، 35) اس کی قوم جسے اس نے اس حد تک بیوقوف اور بےوقعت بنایا تھا کہ وہ اسے اپنا معبود اور اس کی بات کو اپنے رب کی بات ماننے لگ گئے تھے (دیکھیے زخرف : 54) اس قوم نے بھی اسی کی بات کو دہرا دیا۔
Top