Al-Quran-al-Kareem - Al-A'raaf : 181
وَ مِمَّنْ خَلَقْنَاۤ اُمَّةٌ یَّهْدُوْنَ بِالْحَقِّ وَ بِهٖ یَعْدِلُوْنَ۠   ۧ
وَمِمَّنْ : اور سے۔ جو خَلَقْنَآ : ہم نے پیدا کیا اُمَّةٌ : ایک امت (گروہ) يَّهْدُوْنَ : وہ بتلاتے ہیں بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ (ٹھیک) وَبِهٖ : اور اس کے مطابق يَعْدِلُوْنَ : فیصلہ کرتے ہیں
اور ان لوگوں میں سے جنھیں ہم نے پیدا کیا کچھ لوگ ایسے ہیں جو حق کے ساتھ رہنمائی کرتے اور اسی کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔
وَمِمَّنْ خَلَقْنَآ اُمَّةٌ يَّهْدُوْنَ بالْحَقِّ : یہی وصف اس سے پہلے آیت (159) میں موسیٰ ؑ کی امت کے بعض اشخاص کا بیان ہوا ہے۔ یہاں مراد امت محمد ﷺ ہے، کیونکہ اب حق صرف اس امت کے پاس ہے۔ اس میں صحابہ کرام ؓ ، تابعین، سلف صالحین اور وہ تمام لوگ شامل ہیں جو کتاب و سنت کو چھوڑ کر نئے راستے اختیار نہیں کرتے، بلکہ صرف کتاب و سنت پر خود بھی عمل کرتے ہیں اور دوسرے لوگوں کی بھی اسی کی طرف رہنمائی کرتے ہیں، کیونکہ حق یہی ہے اور اسی کے مطابق تمام معاملات میں لوگوں کے درمیان انصاف کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے وہ اپنی آخری کوشش تک لگا دیتے ہیں، یعنی جہاد کرتے ہیں۔ معاویہ ؓ نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ سے سنا : ”میری امت میں سے ایک گروہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر قائم رہے گا، نہ انھیں وہ شخص نقصان پہنچا سکے گا جو انھیں چھوڑ دے اور نہ وہ جو ان کی مخالفت کرے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آئے گا اور وہ اسی پر قائم ہوں گے۔“ [ بخاری، المناقب، باب : 3641 ] اس جماعت کی خاص صفت کتاب و سنت پر عمل کے ساتھ کفار سے لڑنا بھی ہے۔ جابر بن سمرہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ”یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا، مسلمانوں کی ایک جماعت اس کی خاطر لڑتی رہے گی، یہاں تک کہ قیامت قائم ہو۔“ [ مسلم، الإمارۃ، باب قولہ ﷺ : لاتزال طائفۃ من أمتی۔۔ : 1920 ]
Top