Al-Quran-al-Kareem - Al-A'raaf : 29
قُلْ اَمَرَ رَبِّیْ بِالْقِسْطِ١۫ وَ اَقِیْمُوْا وُجُوْهَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّ ادْعُوْهُ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ١ؕ۬ كَمَا بَدَاَكُمْ تَعُوْدُوْنَؕ
قُلْ : فرما دیں اَمَرَ : حکم دیا رَبِّيْ : میرا رب بِالْقِسْطِ : انصاف کا وَاَقِيْمُوْا : اور قائم کرو (سیدھے کرو) وُجُوْهَكُمْ : اپنے چہرے عِنْدَ : نزدیک (وقت) كُلِّ مَسْجِدٍ : ہر مسجد (نماز) وَّادْعُوْهُ : اور پکارو مُخْلِصِيْنَ : خالص ہو کر لَهُ : اسکے لیے الدِّيْنَ : دین (حکم) كَمَا : جیسے بَدَاَكُمْ : تمہاری ابتداٗ کی (پیدا کیا) تَعُوْدُوْنَ : دوبارہ (پیدا) ہوگے
کہہ دے میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے اور اپنے رخ ہر نماز کے وقت سیدھے رکھو اور اس کے لیے دین کو خالص کرتے ہوئے اس کو پکارو۔ جس طرح اس نے تمہاری ابتدا کی، اسی طرح تم دوبارہ پیدا ہو گے۔
قُلْ اَمَرَ رَبِّيْ بالْقِسْطِ ۣ: لہٰذا تم اس کی پیروی کرو۔ یہاں ”اَلْقِسْطُ“ (انصاف) سے مراد توحید ہے، پھر بےحیائی اور بدکاری سے بچنا ہے، کیونکہ سب سے بڑا ظلم اللہ کے ساتھ شرک ہے، فرمایا : (اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ) [ لقمان : 13 ] ”بیشک شرک یقیناً بہت بڑا ظلم ہے۔“ پھر کسی انسان کی جان، مال یا آبرو برباد کرنا بڑا ظلم ہے اور سب سے بڑا انصاف اللہ تعالیٰ کی توحید کی شہادت ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے معلوم ہوتا ہے : (شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ ۙ وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ وَاُولُوا الْعِلْمِ قَاۗىِٕمًۢا بالْقِسْطِ ۭ) [ آل عمران : 18 ] ”اللہ نے گواہی دی کہ بیشک حقیقت یہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور علم والوں نے بھی، اس حال میں کہ وہ انصاف پر قائم ہے۔“ ۣوَاَقِيْمُوْا وُجُوْهَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ : ”ِ مَسْجِدٍ“ سے مصدر میمی، ظرف زمان اور ظرف مکان تینوں مراد ہوسکتے ہیں۔ مصدر میمی ہو تو اس کا معنی سجدہ بھی ہے اور نماز بھی، جیسے ”رَکْعَۃٌ“ کا معنی رکوع بھی ہے اور نماز میں قیام، رکوع، قومہ، سجدہ اور قراءت وغیرہ کے مجموعہ کو بھی ”رَکْعَۃٌ“ کہا جاتا ہے اور سجدہ بھی اور قیام بھی۔ یعنی جز بول کر کل مراد لیا جاتا ہے، تو معنی ہوگا ہر نماز میں۔ اگر مراد زمان ہو تو ہر سجدے یا نماز کے وقت اور مکان ہو تو ہر سجدے یا نماز کی جگہ اپنے رخ سیدھے کرلو، یعنی قبلہ کی طرف، یا جیسے اللہ کے رسول نے حکم دیا ہے اس طرح اپنے چہروں، یعنی اپنے آپ کو سیدھا کرلو اور ان کے بتائے ہوئے طریقے پر نماز پڑھو۔ وَّادْعُوْهُ مُخْلِصِيْنَ لَهُ الدِّيْنَ ڛ : ”الدِّيْن“ کا معنی یہاں عبادت ہے، یعنی خالصتاً اس کی عبادت کرو اور اس کو پکارنے اور اس کی عبادت کرنے میں کسی دوسرے کو شریک نہ کرو، مراد ریا سے بچنا ہے۔ الغرض اس آیت میں تین باتوں کا حکم دیا ہے، جس کا معنی یہ ہے کہ جو عبادت شرک یا ممنوع چیزوں، مثلاً ننگے ہونے یا ریا وغیرہ پر مشتمل ہو وہ فواحش میں داخل ہے۔ (رازی) خلاصہ یہ کہ ہر عبادت کے لیے توحید، اتباع رسول اور اخلاص (ریا سے پاک ہونا) تینوں چیزیں ضروری ہیں، ورنہ وہ مردود ہوگی۔ كَمَا بَدَاَكُمْ تَعُوْدُوْنَ : یعنی جس طرح تم پہلے کچھ نہ تھے، اللہ نے کسی مشکل کے بغیر تمہیں پیدا فرمایا، اسی طرح تمہارے مرجانے کے بعد وہ تمہیں دوبارہ نہایت آسانی سے زندہ کر دے گا اور جس طرح تم پیدا ہوئے تو تمہارے پاس کچھ نہ تھا اور بغیر ختنے اور لباس کے تھے، ایسے ہی دوبارہ زندہ ہوتے وقت ہو گے۔
Top