Al-Quran-al-Kareem - Al-A'raaf : 72
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَ قَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ مَا كَانُوْا مُؤْمِنِیْنَ۠   ۧ
فَاَنْجَيْنٰهُ : تو ہم نے اسے نجات دی (بچا لیا) وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو مَعَهٗ : اس کے ساتھ بِرَحْمَةٍ : رحمت سے مِّنَّا : اپنی وَقَطَعْنَا : اور ہم نے کاٹ دی دَابِرَ : جڑ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات وَمَا : اور نہ كَانُوْا : تھے مُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
تو ہم نے اسے اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ تھے، اپنی رحمت سے نجات دی اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جنھوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور وہ ایمان والے نہ تھے۔
وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا۔۔ : اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر ان کے تباہ کیے جانے کی کیفیت تفصیل سے بیان فرمائی ہے، مثلاً سورة قمر (18 تا 20) ، سورة ذاریات (41، 42) اور سورة حاقہ (6 تا 8) میں مذکور ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر طوفان خیز آندھی چلائی جو مسلسل سات راتیں اور آٹھ دن چلتی رہی، وہ آندھی اس قدر تند و تیز تھی کہ جس چیز پر سے گزرتی اسے چورا کر ڈالتی، حتیٰ کہ اس نے انھیں پٹخ پٹخ کر ہلاک کر ڈالا، ان کی لاشیں اس طرح دکھائی دیتیں جیسے کھجور کے کھوکھلے تنے ہیں۔ قرآن نے یہاں اور دوسرے مقامات پر بھی تصریح فرمائی ہے کہ عاد اولیٰ کا نام و نشان تک باقی نہ چھوڑا، فرمایا : (فَهَلْ تَرٰى لَهُمْ مِّنْۢ بَاقِيَةٍ) [ الحاقۃ : 8 ] ”تو کیا تو ان میں سے کوئی بھی باقی رہنے والا دیکھتا ہے۔“ عرب مؤرخین نے بھی بالاتفاق ان کو عرب بائدہ (ہلاک ہوجانے والوں) میں شمار کیا ہے۔ صرف ہود ؑ اور ان کے متبعین اس عذاب سے محفوظ رہے اور بقول بعض ان کی نسل ”عاد ثانیہ“ کے نام سے مشہور ہے۔ بعض آثار قدیمہ سے ان کے متعلق معلومات بھی ملتی ہیں۔
Top