Al-Quran-al-Kareem - Nooh : 15
اَلَمْ تَرَوْا كَیْفَ خَلَقَ اللّٰهُ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًاۙ
اَلَمْ تَرَوْا : کیا تم نے دیکھا نہیں كَيْفَ : کس طرح خَلَقَ اللّٰهُ : پیدا کیا اللہ نے سَبْعَ سَمٰوٰتٍ : سات آسمانوں کو طِبَاقًا : تہ بہ تہ
کیا تم نے دیکھا نہیں کہ کس طرح اللہ نے سات آسمانوں کو اوپر تلے پیدا فرمایا۔
الم تروا کیف خلق اللہ …: نوح ؑ نے اپنی قوم کو ان کی پیدائش میں توحید اور قیامت کے دلائل کی طرف توجہ دلانے کے بعد ان چیزوں پر غور و فکر کی دعوت دی جو اللہ تعالیٰ نے ان کے گرد و پیش ان کی ضرورتوں کے لئے پیدا فرمائی ہیں۔ فرمایا، کیا تم نے غور نہیں کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اوپر تلے سات آسمان، ان میں روشنی پھیلانے والا چاند اور جلتا ہوا چراغ یعنی سورج کس طرح پیدا فرمایا ؟ زمین کو بچھونے کی طرح نرم کردیا اور تمہاری سہولت کے لئے اس میں گھاٹیاں اور کشدہ رستے بنا دیئے۔ یہ تمام انتظام سا بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ سب کچھ بےکار اور بےمقصد پیدا نہیں کیا، بلکہ جس طرح اس نے تمہیں پہلے زمین سے پیدا کیا ہے اسی طرح زمین میں دفن کرنے کے بعد تمہیں دوبارہ زندہ کرے گا۔ اس کے علاوہ تمہاری ضرورت کی یہ تمام چیزیں اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی ہیں، تمہارے معبود ان باطلہ نے تو کچھ بھی پیدا نہیں کیا، تم نے دونوں کو برابر کیسے سمجھ لیا ؟
Top