Al-Quran-al-Kareem - Al-Insaan : 13
مُّتَّكِئِیْنَ فِیْهَا عَلَى الْاَرَآئِكِ١ۚ لَا یَرَوْنَ فِیْهَا شَمْسًا وَّ لَا زَمْهَرِیْرًاۚ
مُّتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوں گے فِيْهَا : اس میں عَلَي الْاَرَآئِكِ ۚ : تختوں پر لَا يَرَوْنَ : وہ نہ دیکھیں گے فِيْهَا : اس میں شَمْسًا : دھوپ وَّلَا : اور نہ زَمْهَرِيْرًا : سردی
وہ اس میں تختوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے، نہ اس میں سخت دھوپ دیکھیں گے اور نہ سخت سردی۔
متکئین فیھا علی الارآئک …:”شمساً“ سے مراد سخت دھوپ اور گریم اور ”زمھریراً“ سے مراد سخت سردی ہے، یعنی جنت کا موسم نہایت خوش گوار اور معتدل ہوگا، اس میں نہ تکلیف دہ گریم ہوگی نہ سردی۔ اس کے برعکس جہنم میں شدید گرمی یعنی آگ کا عذاب بھی ہوگا اور شدید سردی (زمہر پر) کا بھی، بلکہ دنیا میں شدید گرمی اور شدید سردی کا اصل بھی جہنم ہی سے ہے۔ ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :(واشتکت النار الی ربھا فقالت یا رب ! اکل یعصی بعضاً فاذن لھا بنفسین ، نفس فی الستائ، ونفس فی الصیف ، فھو اشد ماتجدون من الحر واشد ماتجدون من الزمھریر) (بخاری ، مواقیت الصلاۃ ، باب الابراد بالظھر فی شدۃ الحر : 538)”آگ نے اپنے رب کے پاس شکایت کی اور کہا :”اے میرے رب ! میرے بعض حصے بعض کو کھا گئے۔ تو اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانس نکالنے کی اجازت دے دی، ایک سانس گرمی میں اور ایک سردی میں۔ یہ وہی ہے جو تم سخت گرمی محسوس کرتے ہو اور جو تم سخت زمہر یر (سردی) محسوس کرتے ہو۔“
Top