Al-Quran-al-Kareem - Al-Insaan : 17
وَ یُسْقَوْنَ فِیْهَا كَاْسًا كَانَ مِزَاجُهَا زَنْجَبِیْلًاۚ
وَيُسْقَوْنَ : اور انہیں پلایا جائیگا فِيْهَا كَاْسًا : اس میں ایسا جام كَانَ مِزَاجُهَا : ہوگی اس کی آمیزش زَنْجَبِيْلًا : سونٹھ
اور اس میں انھیں ایسا جام پلایا جائے گا جس میں سونٹھ ملی ہوگی۔
ویسقون فیھا کا سا…:”کا سا“ و پیالہ جس میں شراب ہو ، خالی پیایل کو کاس نہیں کہتے۔”مزاج“ آمیزش، بلونی، یعنی وہ چیز جو لذت یا خوشبو میں اضافے کے لئے ملائی جائے۔ ”زنجیلاً“ ادرک ، سونٹھ۔”سلسبیلاً“ کے تین معانی ہیں :(1) آسانی سے حلق میں اتر جانے اولا۔ (2) تیزی سے بہنے اولا۔ (3) آسانی سے تابع ہونے والا کو دھر لے جانا چاہیں لے جائیں۔ عرب لوگ شراب کی لذت، حرارت، تلخی اور خوشبومیں اضافے کے لئے اس میں سونٹھ کی آمیزش کرتے تھے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جنتیوں کو جو جام شراب پلایا جائے گا اس میں زنجیل کی آمیزش ہوگی۔ گویا جنت میں ایک وہ شراب ہوگی جو ٹھنڈی ہوگی، جس میں کافور کی آمیزش ہوگی اور ایک گرم ہوگی جس میں سونٹھ لمی ہوگی۔ واضح رہے کہ جنت کی نعمتوں کے ذکر کے وقت دنیا کی جن چیزوں کا ذکر آیا ہے ان سے بعینہ وہی چیزیں مراد نہیں بلکہ ان سے بےحد و حساب اعلیٰ چیزیں مراد ہیں۔ دیکھیے سورة سجدے (17) کی تفسیر۔ صاحب احسن التفاسیر لکھتے ہیں :”اگرچہ جنت میں کھانے پینے ، پہننے اور ترنے کی جتنی چیزیں ہیں ان کے نام دنیا کی چیزیوں سے ملتے ہیں، لیکن جنت کی چیزوں اور دنیا کی چیزوں میں بڑا فرق ہے۔ مثلاًدنیا میں ایسا ودودھ کہاں ہے جس کی ہمیشہ نہر بہتی ہو اور پھر دوسرے دن ہی وہ کھٹا نہ ہوجائے ؟ وہ شہد کہاں ہے جس کی نہر بہتی ہو اور مکھیوں کی بھنکار اس میں جم جم کر نہ مرے اور ہوا سے خاک اور کوڑا کرکٹ اس پر نہ پڑے ؟ اور وہ شراب کہاں ہے جس کی نہر ہو اور بدبو کے سبب سے اس نہر کے آس پاس کا راستہ کچھ دنوں میں بند نہ ہوجائے۔“ (احسن التفاسیر) ”عینا“”کا سا“ سے بدل ہے یا مصنبو بہ نزع الخافض ہے، یعنی ”یسفون کا سا من عین“ مطلب یہ کہ انہیں وہ جام شراب جس میں زنجیل کی آمیزش ہوگی، ایسے چشمے سے پالاجائے گا جس کا نام سلسبیل ہے۔ یہ نام رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کا پانی نہایت خوش گوار، رقیق اور آسانی سے حلق سے اترنے والا ہوگا اور اس چشمے سے نکلنے والی نالیاں نہایت تیز رفتا اور اہل ایمان کے لئے نہایت تابع ہوں گی کہ وہ جدھر چاہیں گے انہیں لے جائیں گے۔
Top