Al-Quran-al-Kareem - Al-Insaan : 5
اِنَّ الْاَبْرَارَ یَشْرَبُوْنَ مِنْ كَاْسٍ كَانَ مِزَاجُهَا كَافُوْرًاۚ
اِنَّ : بیشک الْاَبْرَارَ : نیک بندے يَشْرَبُوْنَ : پئیں گے مِنْ : سے كَاْسٍ : پیالے كَانَ مِزَاجُهَا : اس میں آمیزش ہوگی كَافُوْرًا : کافور کی
بلاشبہ نیک لوگ ایسے جام سے پییں گے جس میں کافور ملا ہوا ہوگا۔
(1) ان الابرار یشربون من کاس…:”الابرار“”بار“ یا ”بر“ کی جمع ہے، نیکی کرنے والے۔ ”کاس“ وہ برتن جس سے پیا جائے۔ عام طور پر ”کاس“ کا لفظ اس برتن پر بولتے ہیں جس میں شراب موجود ہو۔”مزاج“ آمیزش، بلونی وہ چیز جو لذت یا خوشبو میں اضافے کے لئے مشروب میں ملائی جائے۔ ”کا فوراً“ ایک خوشبو دار پودا، اس پودے سے نکلنے اور حاصل ہونے والی خوشبو جو تاثیر میں نہایت ٹھنڈی ہوتی ہے۔ (2) کفار کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ کا ذکر کرنے کے بعد نیک لوگوں کے متعلق فرمایا کہ وہ شربا کے ایسے جام پئیں گے جن میں کافور کی آمیزش ہوگی، یعنی بھڑکتی ہوئی آگ کے بجائے انہیں ایسی شراب ملے گی جس میں ٹھنڈی تاثیر اور خوشبو دار کافور کی آمیزش ہوگی۔ واضح رہے کہ دنیا کے کافور اور جنت کے کافور میں صرف نام کی مشابہت ہے، جیسا کہ دنیا کی شراب اور جنت کی شراب میں صرف نام کی مشابہت ہے کہ جنت کی شربا میں سرور و نشاط وغیرہ کی وہ خوبیاں تو ہوں گی جو دنیا کی شراب میں ہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ ہوں گی، مگر وہ دنیا کی شراب کی خرابیوں مثلاً بدبو، زوال عقل ، خمار اور اعضا شکنی وغرہ سے پاک ہوگی۔ اسی طرح جنت کے کافور میں وہ ٹھنڈک، لطافت اور خوشبو تو ہوگ ی جو دنیا کے کافور میں ہے بلکہ اس سے بڑھ کر ہوگی، مگر وہ دنیوی کافور کی خرابیوں مثلاً اس کی زہریلی تاثیر اور بو میں ایک ناگوار سے احساس سے پاک ہوگا۔”مزاج“ کا مطلب یہ ہے کہ ابرار کو ملنے والی شراب میں خوشبو اور لذت کے اضافے کے لئے کافور کے چشمے سے آمیزش کی جائے گی ، جس سے اس کی تیزی اور حرارت اعتدال پر آجائے گی۔
Top