Al-Quran-al-Kareem - Al-Insaan : 6
عَیْنًا یَّشْرَبُ بِهَا عِبَادُ اللّٰهِ یُفَجِّرُوْنَهَا تَفْجِیْرًا
عَيْنًا : ایک چشمہ يَّشْرَبُ : پیتے ہیں بِهَا : اس سے عِبَادُ : بندے اللّٰهِ : اللہ کے يُفَجِّرُوْنَهَا : اس سے رواں کرتے ہیں تَفْجِيْرًا : نالیاں
وہ ایک چشمہ ہے جس سے اللہ کے بندے پییں گے، وہ اسے بہا کرلے جائیں گے، خوب بہاکر لے جانا۔
(عینا یشرب بھا عباد اللہ …:”اگرچہ سب لوگ ہی اللہ کے بندے ہیں مگر یہاں مراد اللہ کے خاص بندے ہیں، جیسا کہ ”عبادالرحمن“ (رحمان کے بندے) ،”ناقۃ اللہ“ (اللہ کی اونٹنی) اور ”بیت اللہ“ (اللہ کا گھر) میں خصوصیت پیدا ہوگئی ہ۔ یعنی اللہ کے یہ خصا بندے ابرار کافور کی آمیزش والا شراب کا جو جام پئیں گے وہ ایک جام ہی نہیں ہوگا بلکہ کافور کی آمیزش والا ایک چشمہ ہوگا جس سے مومن جہاں چاہے گا شاخ نکال کرلے جائے گا۔ بعض مفسرین نے ”الابرار“ اور ”عباد اللہ“ کو الگ الگ قرار دے کر یہ معنی کیا ہے کہ ابرار یعنی نیک لوگوں کو پلائے جانے والے شراب کے جام میں کافور نامی چشمے میں سے کچھ ملاوٹ ہوگی، جس طرح کسی کے شربت میں کوئی خوشبو دار شربت مثلاً روح افزاء ملا دیا جائے، جب کہ ”عباد اللہ“ یعنی اللہ کے مقرب بندوں کو کافور کے چشمے کی صرف آمیزش ہی نہیں بلکہ اس کا خالص پانی جتنا وہ چاہیں گے ملے گا۔ مجھے پہلا معنی زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔ (واللہ اعلم)
Top