Al-Quran-al-Kareem - An-Naba : 36
جَزَآءً مِّنْ رَّبِّكَ عَطَآءً حِسَابًاۙ
جَزَآءً : بدلہ ہے مِّنْ رَّبِّكَ : تیرے رب کی طرف سے عَطَآءً : بدلہ/ بخشش حِسَابًا : بےحساب/ کفایت کرنے والی
تیرے رب کی طرف سے بدلے میں ایسا عطیہ ہے جو کافی ہوگا۔
36، 37(1) جزآء من ربک عطآء حساباً…: یہ سب کچھ ان کے رب کی طرف سے ان کے اعمال کا بدلا ہے۔ بدلا دینے والا رب تعالیٰ ہو تو بدلا کتنا عظیم ہوگا، پھر برابر بدلا ہی نہیں، دس گنا سے لے کر سات سو گنا بلکہ اس سے بھی بڑھا کر لامحدود گنا عطیہ ملے گا۔ البتہ گناہ کا بدلا اتنا ہی ہوگا جتنا گناہ ہے۔ (2) عطآء حساباً : اس کے دو معنی ہیں، پہلا یہ کہ وہ عطیہ سحاب سے ہوگا، یعنی ان کا کوئی چھوٹے سے چھوٹا عمل بھی ایسا نہ ہوگا جو حساب میں نہ آئے۔ دوسرا معنی ہے ”کافی عطیہ۔“ جیسے ”حسبی اللہ“ کا معنی ہے مجھے اللہ کافی ہے، یعنی اتنا بدلا ہوگا جس سے زیادہ کی خواہش نہیں ہوگی۔ (3) لایملکون منہ خطاباً : یہنی انتہائی لطف و رحمت کے باوجود قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کا جلال اس قدر ہوگا کہ کوئی اس کے سامنے لب کشائی نہیں کرسکے گا۔ (اشرف الحواشی)
Top