Al-Quran-al-Kareem - Al-Anfaal : 27
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَخُوْنُوا : خیانت نہ کرو اللّٰهَ : اللہ وَالرَّسُوْلَ : اور رسول وَتَخُوْنُوْٓا : اور نہ خیانت کرو اَمٰنٰتِكُمْ : اپنی امانتیں وَاَنْتُمْ : جبکہ تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ اور رسول کی خیانت نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو، جبکہ تم جانتے ہو۔
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَالرَّسُوْلَ : امانتوں میں خیانت کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ اس سے وہ تمام ذمہ داریاں اور عہد معاہدے مراد ہیں جو اللہ تعالیٰ یا بندوں سے کیے گئے ہوں۔ صلح، جنگ اور نکاح وغیرہ بھی اس میں شامل ہیں، ایک دوسرے کے ذاتی راز اور فوجی راز بھی امانت ہیں۔ حاطب بن ابی بلتعہ ؓ نے فتح مکہ سے پہلے ایک عورت کو خط دے کر مکہ بھیجا تھا، جس میں اہل مکہ کو رسول اللہ ﷺ کے حملے کے ارادے سے آگاہ کیا تھا اور اس پر اللہ کی طرف سے تنبیہ ہوئی تھی۔ [ بخاری، 3983۔ مسلم : 2494 ] سورة ممتحنہ کے شروع میں اس کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں۔ انس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں کم ہی کوئی خطبہ دیا مگر اس میں فرمایا : (لاَ اِیْمَانَ لِمَنْ لاَّ أَمَانَۃَ لَہُ وَلاَ دِیْنَ لِمَنْ لاَّ عَھْدَ لَہُ) [ أحمد : 3؍135، ح : 12383، و حسنہ شعیب الأرنؤوط۔ ابن حبان : 194 ] ”اس شخص کا کوئی ایمان نہیں جس کی کوئی امانت نہیں اور اس شخص کا کوئی دین نہیں جس کا کوئی عہد نہیں۔“ عبداللہ بن عمرو اور ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ منافق کی علامات میں سے ایک علامت امانت میں خیانت بھی ہے۔ [ بخاری، الإیمان، باب علامات المنافق : 33۔ مسلم : 59 ]
Top