Al-Quran-al-Kareem - Al-Anfaal : 57
فَاِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِی الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِمْ مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
فَاِمَّا : پس اگر تَثْقَفَنَّهُمْ : تم انہیں پاؤ فِي الْحَرْبِ : جنگ میں فَشَرِّدْ : تو بھگا دو بِهِمْ : ان کے ذریعہ مَّنْ : جو خَلْفَهُمْ : ان کے پیچھے لَعَلَّهُمْ : عجب نہیں کہ وہ يَذَّكَّرُوْنَ : عبرت پکڑیں
پس اگر کبھی تو انھیں لڑائی میں پا ہی لے تو ان (پر کاری ضرب) کے ساتھ ان لوگوں کو بھگا دے جو ان کے پیچھے ہیں، تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔
فَاِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِي الْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِمْ : ”تَشْرِیْدٌ“ کا معنی خوف پیدا کرنے کے ساتھ بھگدڑ مچا کر انھیں منتشر کرنا ہے، یعنی اگر کبھی لڑائی میں آپ انھیں کہیں پالیں تو انھیں بد عہدی کی ایسی سخت سزا دیں کہ ان کے پیچھے جو دوسرے ایسے کفار ہیں اور جن سے تمہارا معاہدہ ہے، وہ بھی مرعوب اور خوف زدہ ہوجائیں اور انھیں ایسی عبرت حاصل ہو کہ معاہدے کی خلاف ورزی کا نام تک نہ لیں۔ چناچہ رسول اللہ ﷺ نے اگرچہ اس سے پہلے یہود بنو نضیر اور بنو قینقاع کی جلاوطنی ہی پر اکتفا فرمایا تھا، مگر بنو قریظہ کی مسلسل بد عہدیوں اور عین خندق کے موقع پر معاہدہ توڑنے کے نتیجے میں انھیں 25 دن کے محاصرے کے بعد انتہائی عبرت ناک سزا دی کہ ان کے تمام 600 بالغ مردوں کو قتل کروا دیا، جن میں ایک جنگی مجرم عورت بھی تھی اور عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا۔ افسوس کہ اس وقت کفار، بھارت ہو یا امریکہ ویورپ، کوئی بھی مسلمانوں سے کیے ہوئے عہد کو پورا نہیں کر رہے، مگر مسلمان اپنی نا اہلی اور عیش و عشرت کی وجہ سے غیرت و حمیت کے اظہار کے بجائے ذلت اور بےبسی پر قناعت کر رہے ہیں۔
Top